کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد3) - صفحہ 349
ہے۔ اللہ تعالیٰ کی صفات میں تغایر نہیں ہوتا ہے، لہٰذا اس کا علم نہ قدرت ہے نہ غیر قدرت اور یہی حال اس کی ساری صفات سمع، بصر، وجہ اور ید کا ہے کہ اس کی سمع بصر ہے اور نہ غیر بصر جس طرح کہ یہ ساری صفات نہ عین ذات ہیں اور نہ غیر ذات۔ اتیان، مجی اور نزول میں اختلاف ہے۔ جمہور صوفیہ نے کہا ہے کہ یہ اس کی صفات ہیں جس طرح اس کے لائق ہیں۔ وہ ان صفات سے اس سے زیادہ تعبیر نہیں کرتے کہ ان کی تلاوت وروایت کریں اور ان پر ایمان لائیں۔ ان سے بحث و تفتیش کرنا واجب نہیں ہے۔ محمد بن موسی واسطی رحمہ اللہ کہتے ہیں: جس طرح اللہ تعالیٰ کی ذات معلول نہیں ہے اسی طرح اس کی صفات بھی معلول نہیں ہیں۔ صمدیت کا اظہار حقائقِ صفات یا لطائفِ ذات کے مطالعہ سے ناامیدی ہے۔ بعض نے ان کی تاویل کی ہے مثلاً اتیان کے معنی مراد کو پہنچانا، نزول کے معنی متوجہ ہونا، قرب کے معنی کرامت اور بعد کے معنی اہانت ہیں اور ساری صفاتِ متشابہ کا یہی حال ہے۔ اللہ تعالیٰ ازل میں خالق، باری، مصور، غفور، رحیم اور شکور تھا، ان ساری صفات کا یہی حال ہے جن کے ساتھ اس نے اپنے نفس کو متصف کیا ہے۔ یہ لوگ صفت فعل اور غیر فعل میں فرق نہیں کرتے ہیں اور فعل کو غیر مفعول بتاتے ہیں۔ اسما میں اختلاف ہے کہ یہ عین اللہ ہیں یا غیر اللہ، بعض نے کہا کہ عین اللہ ہیں۔ 3۔ صوفیہ قرآن مجید کو بالاجماع حقیقتاً اللہ کا کلام کہتے ہیں اور اسے مخلوق، محدث اور حدث نہیں جانتے۔ وہ قرآن زبان پر متلو، مصحف میں مکتوب اور صدور میں محفوظ ہے۔ وہ اس طرح حال نہیں ہے جس طرح اللہ تعالیٰ ہمارے دلوں میں معلوم، ہماری زبانوں پر مذکور اور ہماری مسجدوں میں معبود ہے اور ان میں حال نہیں ہے۔ 4۔ اس پر بھی اجماع ہے کہ اللہ تعالیٰ جسم ہے اور نہ جوہر وعرض۔ اکثر کا یہ قول ہے کہ کلام اللہ تعالیٰ کی ذاتی صفت ہے، وہ ازل سے متکلم ہے، اس کا کلام کسی طرح سے بھی مخلوق کے کلام سے مشابہ نہیں ہے۔ اس کی کوئی مائیت نہیں جس طرح کہ اس کی ذات کی مائیت نہیں ہے، مگر اسی اثبات کی جہت سے۔ بعض نے کہا ہے: اللہ کا کلام امر، نہی، خبر، وعد اور وعید ہے، چنانچہ وہ ہمیشہ سے آمر، ناہی، مخبر، واحد، حامد اور ذام ہے۔ تم جب پیدا ہو جاؤ، تم پر ایک زمانہ گزر جائے تم بالغ عاقل ہو جاؤ تو تم ایسے اور ایسے کرو اور تم اپنے معاصی پر مذموم اور اپنے طاعات پر مثاب ہو جبکہ تم پیدا ہو گے، کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿ لِاُنْذِرَکُمْ بِہٖ وَ مَنْم بَلَغَ