کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد3) - صفحہ 343
اسے قتل کریں گے۔ معراج کا ہونا اور سوتے میں خواب کا ہونا حق ہے۔ مسلمان مُردوں کے لیے جو دعا کی جاتی ہے اور جو صدقہ ان کی طرف سے دیا جاتا ہے، وہ انھیں پہنچتا ہے۔ دنیا میں جادوگروں کا ہونا حق ہے، مگر جادوگر کافر ہے، جس طرح اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ﴿ وَ مَا کَفَرَ سُلَیْمٰنُ وَ لٰکِنَّ الشَّیٰطِیْنَ کَفَرُوْا یُعَلِّمُوْنَ النَّاسَ السِّحْرَ﴾ [البقرۃ: ۱۰۲] [اور سلیمان نے کفر نہیں کیا اور لیکن شیطانوں نے کفر کیا کہ لوگوں کو جادو سکھاتے تھے] یہ جادو دنیا میں موجود ہے۔ ہر اہلِ قبلہ میت پر نمازِ جنازہ پڑھنا درست ہے خواہ وہ مومن ہو یا فاجر۔ رزق اللہ کی طرف سے ملتا ہے خواہ حلال ہو یا حرام۔ شیطان وسوسہ ڈال کر انسان کو شک میں مبتلا کرتا ہے۔ یہ امر جائز ہے کہ اللہ نیک بندوں کو اپنی نشانیوں کے ساتھ خاص کرے جو ان پر ظاہر ہوتی ہیں۔ قرآن مجید سے حدیث منسوخ نہیں ہوتی ہے۔ [بچپن میں فوت ہونے والے] بچوں کا اللہ تعالیٰ کو اختیار ہے چاہے تو انھیں عذاب کرے اور چاہے تو ان سے وہ سلوک کرے جو وہ چاہے۔ جو کچھ بندے کرتے ہیں اللہ تعالیٰ اسے جانتا ہے، اس نے لکھ رکھا ہے کہ یوں ہو گا اور بندہ یوں کرے گا۔ اہلِ حدیث اس بات کے معتقد ہیں کہ اللہ کے حکم پر صبر کرنا، اس کے حکم کو پکڑنا، اس کی نہی سے باز رہنا، اللہ تعالیٰ کے لیے عمل خالص کرنا، مسلمانوں کی خیر خواہی کرنا، کسی غیر کی نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنا، جماعتِ اسلام کو نصیحت کرنا، کبائر جیسے زنا، جھوٹی بات، فخر، کبر اور حسد وغیرہ سے بچنا، لوگوں کی عیب جوئی نہ کرنا، عجب اور گھمنڈ سے دور رہنا، ہر داعی بدعت سے دور بھاگنا، قرآن مجید کی تلاوت اور احادیث کی کتابت کرنا، فقاہتِ حدیث میں عاجزی کے ساتھ نظر کرنا، نیکی کرنا، ایذا دہی سے رکنا، غیبت، چغل خوری، عیبوں کی جستجو کا ترک کرنا، کسبِ معاش کرنا، سلف جیسے صحابہ، تابعین اور تبع تابعین کے حقوق پہچاننا، ان کے فضائل کو لے لینا، ان کی آپس میں ہونے والی لڑائی کی باتوں سے باز رہنا خواہ وہ بات بڑی ہو یا چھوٹی، ان کی خوبیوں کا بیان کرنا اور ان کی برائیوں کے ذکر سے رکنا بندے کو لازم ہے۔