کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد3) - صفحہ 338
﴿بَلْ یَدٰہُ مَبْسُوْطَتٰنِ﴾[المائدۃ: ۶۴] [بلکہ اس کے دونوں ہاتھ کھلے ہوئے ہیں]
پھر اللہ تعالیٰ کے دونوں ہاتھ داہنے ہیں، حدیث میں آیا ہے:
(( وَکِلْتَا یَدَیْہِ یَمِیْنٌ )) [1] [اس کے دونوں ہاتھ دائیں ہیں]
بلا کیف اس کی دو آنکھیں ہیں، جس طرح اس نے فرمایا ہے:
﴿تَجْرِیْ بِاَعْیُنِنَا﴾[القمر: ۱۴] [جو ہماری آنکھوں کے سامنے چل رہی تھی]
اس کا چہرہ ہے، چنانچہ اس کا فرمان ہے:
﴿ وَیَبْقٰی وَجْہُ رَبِّکَ ذُو الْجَلاَلِ وَالْاِِکْرَامِ﴾[الرحمٰن: ۲۷]
[اور تیرے رب کا چہرہ باقی رہے گا، جو بڑی شان اور عزت والا ہے]
اسماے حسنیٰ:
اللہ تعالیٰ کے ناموں میں نہ تو یہ کہیں گے کہ وہ غیر اللہ ہیں جس طرح معتزلہ اور خوارج نے کہا ہے اور نہ یہ کہیں گے کہ وہ عین ہیں۔ اللہ تعالیٰ تمام اشیا کا عالم ہے، جس طرح اس نے فرمایا ہے:
﴿اَنْزَلَہٗ بِعِلْمِہٖ﴾[النسائ: ۱۶۶] [اس نے اسے اپنے علم سے نازل کیا ہے]
نیز اس نے فرمایا:
﴿ وَ مَا تَحْمِلُ مِنْ اُنْثٰی وَ لَا تَضَعُ اِلَّا بِعِلْمِہٖ﴾[الفاطر: ۱۱]
[اور کوئی مادہ نہ حاملہ ہوتی ہے اور نہ بچہ جنتی ہے مگر اس کے علم سے]
اسی طرح وہ سمیع وبصیر ہے۔ اس طرح نہیں جس طرح معتزلہ نے ان دونوں صفات کی نفی کی ہے۔ اللہ تعالیٰ صاحبِ قوت ہے جس طرح اس نے فرمایا:
﴿ھُوَ اَشَدُّ مِنْھُمْ قُوَّۃً﴾[فصّلت: ۱۵] [وہ قوت میں ان سے کہیں زیادہ سخت ہے]
زمین میں ہر نیکی اور بدی اس کے ارادے اور مشیت ہی سے ہوتی ہے۔ تمام باتیں اس کی خواہش ہی سے ہوتی ہیں، جس طرح اس نے فرمایا ہے:
﴿وَمَا تَشَآئُ وْنَ اِِلَّآ اَنْ یَّشَآئَ اللّٰہُ رَبُّ الْعٰلَمِیْنَ﴾[التکویر: ۲۹]
[اور تم نہیں چاہتے مگر یہ کہ اللہ چاہے ، جو سب جہانوں کا رب ہے]
[1] صحیح مسلم، رقم الحدیث (۱۸۶۷)