کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد3) - صفحہ 337
چیز کی تقدیر کو شمار کر کے اپنی یاد میں لکھ رکھا ہے۔
شفاعت:
قیامت کے دن شفاعت کا ہونا حق ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس دن شفاعت کریں گے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت سے ایک قوم دوزخ میں جانے سے بچ جائے گی۔ ایک قوم ہمیشہ جہنم میں رہے گی اور یہ وہ لوگ ہوں گے جو مشرک، کافر، منکر اور اللہ تعالیٰ کو جھٹلانے والے ہیں۔ اس دن موت کو بہشت اور دوزخ کے درمیان ذبح کر دیا جائے گا۔
جنت اور جہنم:
جنت اور جہنم اپنے اندر تمام چیزوں کے ساتھ پیدا ہو چکی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے جنت اور جہنم کے ان دونوں گھروں کے لیے لوگ بنائے ہیں۔ جنت اور جہنم کو فنا نہیں ہے اور نہ ان اشیا ہی کو فنا ہے جو ان دونوں کے اندر ہیں۔ اگر کوئی بدعتی، مخالف یا زندیق یہ دلیل لائے: ﴿کُلُّ شَیْئٍ ھَالِکٌ اِلَّا وَجْھَہٗ﴾[القصص: ۸۸] [ہر چیز ہلاک ہونے والی ہے، مگر اس کا چہرہ] یا اس جیسی کوئی اور متشابہ آیت یا حدیث پیش کرے تو اسے یہ کہا جائے گا کہ یقینا اللہ تعالیٰ نے جس چیز پر ہلاکت وفنا کو لکھ دیا ہے وہ ہلاک اور فنا ہونے والی ہے مگر جنت اور جہنم کو اس نے بقا کے لیے پیدا کیا ہے نہ کہ فنا اور ہلاکت کے لیے۔ پھر یہ دونوں آخرت کے امور میں سے ہیں نہ من جملہ امورِ دنیا کے۔ نفخِ صور اور قیامِ قیامت کے وقت یا کسی اور وقت حوریں فوت نہیں ہوں گی، کیوں کہ اللہ تعالیٰ نے انھیں بقا کے لیے پیدا کیا ہے نہ کہ فنا کے لیے، اس نے ان پر موت نہیں لکھی ہے، اب جو کوئی اس کے خلاف کہے گا وہ بدعتی، مخالف اور راہِ مستقیم سے گمراہ ہے۔
صفاتِ باری تعالیٰ:
اللہ تعالیٰ کا ایک تخت ہے، اس تخت کو کچھ اٹھانے والے ہیں، اللہ تعالیٰ اس تخت کے اوپر ہے، اس کے لیے کوئی حد نہیں ہے، بلا کیف اس کے دو ہاتھ ہیں جس طرح اس نے فرمایا ہے:
﴿خَلَقْتُ بِیَدَیَّ﴾[صٓ: ۷۵] [جسے میں نے اپنے دونوں ہاتھوں سے بنایا]
نیز فرمایا: