کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد3) - صفحہ 336
فتنے کے وقت:
فتنے میں رک جانا ایک سنت ماضیہ ہے اور اس سنت کا لازم پکڑنا واجب ہے۔ پھر اگر انسان اس فتنے میں مبتلا ہو جائے تو اپنے نفس کو آگے کرے نہ کہ اپنے دین کو۔ ہاتھ اور زبان سے فتنے کی مدد نہ کرے، ہاں اسے زبان سے روکے، اللہ تعالیٰ اس کا مدد گار ہو گا۔
تکفیر:
اہلِ قبلہ سے رک جائے، کسی عمل کے سبب جیسے ترکِ نماز اور بادہ نوشی وغیرہ، انھیں اسلام سے خارج نہ کرے اور انھیں کافر نہ کہے الا یہ کہ حدیث میں آیا ہو تو اس کی تصدیق کرے اور حدیث کو مانے۔ یا وہ ایسی بدعت کا مرتکب ہو جس کا فاعل کفر یا اسلام سے خروج کی طرف منسوب ہو تو اسے کافر کہے، مگر حدیث کے الفاظ سے تجاوز نہ کرے۔
احوالِ آخرت:
کانا دجال یقینا نکلنے والا ہے، وہ تمام جھوٹوں سے بڑا جھوٹا ہے۔ قیامت آنے والی ہے اس کے آنے میں کوئی شک و شبہ نہیں ہے۔
اللہ تعالیٰ مردوں کو قبروں سے اٹھائے گا۔ عذابِ قبر حق ہے۔ قبر میں بندے سے دین، رب تعالیٰ اور نبی کے متعلق سوال کیا جاتا ہے۔ منکر ونکیر حق ہیں اور یہ دونوں قبر کے دو فتان ہیں۔ ہم اللہ تعالیٰ سے ان کے سوال کے وقت ثابت قدمی کا سوال کرتے ہیں۔ جنت اور دوزخ حق ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حوض حق ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت اس حوض پر آئے اور اس کا پانی پیے گی۔ پل صراط حق ہے، یہ پل جہنم کی پشت پر رکھا جائے گا، اس پر سے سب آدمی گزریں گے۔ بہشت اس پل سے آگے ہو گی۔ ترازو حق ہے، اس میں یوں نیکیاں اور بدیاں تولی جائیں گی جس طرح اللہ تعالیٰ چاہے گا۔ صور حق ہے، اسرافیل علیہ السلام اسے پھونکیں گے تو ساری مخلوق مر جائے گی۔ پھر دوسری بار پھونکیں گے تو سب لوگ اٹھ کھڑے ہوں گے اور رب العالمین کی طرف آئیں گے۔ حساب کا ہونا، کتاب [نامہ اعمال] کا ملنا اور ثواب وعقاب کا ہونا حق ہے۔ بندوں کے افعال لوحِ محفوظ میں لکھے جاتے ہیں جس طرح اللہ تعالیٰ نے ان کے لیے فیصلہ فرمایا ہے اور تقدیر مقرر کی ہے۔قلم حق ہے، اللہ تعالیٰ نے اس سے ہر