کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد3) - صفحہ 333
نویں فصل
حافظ ابن القیم رحمہ اللہ کی تالیف ’’حادي الأرواح إلی بلاد الأفراح‘‘ کے مطابق عقائدِ حنابلہ کا بیان
ایمان:
ہر اہلِ حدیث کا عقیدہ یہ ہے کہ انسان اللہ تعالیٰ، اس کے فرشتوں، اس کے رسولوں اور اس چیز کا اقرار کرے جو اللہ تعالیٰ کے پاس سے آئی ہے، نیز اس کا بھی جسے معتبر لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے۔
یہ [اہلِ حدیث] لوگ اس میں سے کسی چیز کا رد نہیں کرتے اور جانتے ہیں کہ بے شک اللہ تعالیٰ ایک اکیلا معبود اور بے نیاز ہے، اس کی بیوی ہے نہ اولاد اور یقینا محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں۔ ایمان قول وعمل اور سنت کے ساتھ تمسک کرنے کا نام ہے جو کم اور زیادہ ہوتا ہے۔ وہ ایمان میں ان شاء اللہ کہتے ہیں مگر شک کے طور پر نہیں، بلکہ یہ ایک طریقہ ہے جو علما کے درمیان جاری ہے۔ جب کوئی پوچھے کہ کیا تو مومن ہے؟ تو یہ جواب میں کہے: میں ان شاء اللہ تعالیٰ مومن ہوں، یا یوں کہے کہ اللہ تعالیٰ سے امید رکھتا ہوں کہ میں مومن ہوں، میں اللہ تعالیٰ، اس کے ملائکہ اور رسولوں پر ایمان لایا۔ جس نے یہ گمان کیا کہ ایمان بلا عمل قول کا نام ہے تو وہ مرجی ہے۔ جس نے یہ گمان کیا کہ ایمان صرف اقرار باللسان ہے اور اعمال تو صرف شرائع ہیں تو وہ بھی مرجی ہے، جس نے یہ گمان کیا کہ میرا ایمان جبریل اور ملائکہ کی مثل ہے تو وہ بھی مرجی ہے، جس نے یہ گمان کیا کہ معرفت دل میں ہوتی ہے گو منہ سے نہ کہے تو وہ بھی مرجی ہے۔
تقدیر:
تقدیر کی نیکی اور بدی، تھوڑا اور بہت، ظاہر اور باطن، شیریں اور تلخ، محبوب اور مکروہ، خوب اور