کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد3) - صفحہ 332
دیتے ہیں۔ پھر اہلِ بدر، اہلِ احد اور اہلِ بیعت رضوان کے لیے بھی یہ شہادت دیتے ہیں۔
29۔ہم سفر وحضر میں موزوں پر مسح کرنے کے معتقد ہیں اور کھجوروں کے نبیذ کو حرام نہیں کہتے۔
30۔ کوئی ولی انبیا کے درجے کو نہیں پہنچتا اور نہ کوئی بندہ اس رتبے کو کہ اس سے امر ونہی کی تکلیف اور ذمے داری ساقط ہو جائے۔
31۔ نصوص اپنے ظواہر پر محمول ہیں۔ اہلِ باطن اور اہلِ الحاد جن معانی کا ادعا کرتے ہیں، ہمیں ان کی طرف نہ جانا چاہیے۔ نصوص کا رد کرنا کفر ہے۔ نافرمانی خواہ چھوٹی ہو یا بڑی، اس کو حلال جاننا کفر ہے۔ اسی طرح معصیت کو معمول خیال کرنا اور شریعت سے استہزا کفر ہے۔ کفریہ عمل کے ساتھ مذاق کرنا کفر ہے یعنی بطور دل لگی کے کلمہ کفر کہنا۔ ہم مجذوب کو کافر نہیں کہتے۔ اللہ تعالیٰ کی طرف سے امن میں ہونا اور اس سے ناامید ہونا دونوں کفر ہیں۔ غیبی امور میں کاہن کی تصدیق کرنا کفر ہے۔ معدوم کوئی چیز نہیں ہے۔
32۔زندوں کی مردوں کے حق میں دعا اور صدقہ نفع مند ہے، اللہ تعالیٰ دعائیں قبول کرنے والا اور حاجتیں پوری کرنے والا ہے۔ ایمان خوف ورجا کے درمیان ہوتا ہے۔
33۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قیامت کی جن نشانیوں جیسے خروجِ دجال، دابۃ الارض، یا جوج ماجوج، عیسیٰ علیہ السلام کے آسمان سے زمین پر نزول اور مغرب کی جانب سے طلوعِ آفتاب کی خبر دی ہے وہ سب حق ہے۔
34۔ مجتہد سے خطا اور صواب دونوں ہوتے ہیں، اسے اصابت پر دو اجر اور خطا پر ایک اجر ملتا ہے۔ ہم کسی اہلِ قبلہ کو کافر نہیں کہتے، اگرچہ اس کے بعض کلمات سے کفر لازم آتا ہو، لیکن جب تک وہ اس کا التزام نہ کریں یا جب تک وہ لزوم انتہائی طور پر ظاہر وباہر نہ ہو، ہم اس کی تکفیر نہیں کریں گے۔
35۔ رسل بشر، رسلِ ملائکہ سے افضل ہیں۔ رسل ملائکہ عامہ بشر سے افضل ہیں اور عامہ بشر عامہ ملائکہ سے افضل ہیں۔ انتھیٰ کلام النسفي۔
مذکورہ بالا عقائد میں سے ہر عقیدے کی دلیل ہماری کتاب ’’بغیۃ الرائد في شرح العقائد‘‘ میں مذکور ہے۔ ان میں سے بعض عقائد پر انتقاد بھی کیا گیا ہے۔ فارجع إلیہ وعول علیہ و باللّٰہ التوفیق۔
٭٭٭