کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد3) - صفحہ 331
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت اکمل شرائع ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا دین جملہ ادیان کا ناسخ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب امت کے بہترین افراد ہیں۔
25۔ اولیا کی کرامات حق ہیں۔ نقضِ عادت کے طور پر ولی کے لیے کرامت کا ظہور ہوتا ہے، جیسے دراز مدت کی مسافت کو قلیل مدت میں طے کرنا، پانی پر چلنا، ہوا میں اڑنا، جمادات اور جانوروں کا بات کرنا، مصیبت کا دفع کرنا، اعدا کی مہم کو کفایت کرنا اور اس کے سوا اس طرح کی دیگر چیزیں۔ امت میں سے جس کسی شخص کے ہاتھ پر یہ کرامت ظاہر ہوتی ہے تو حقیقت میں یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا معجزہ ہے، کیونکہ اس کرامت سے یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ وہ شخص اللہ کا ولی ہے اور ولی تو صرف وہی ہوتا ہے جو اپنی دیانت میں پختہ ہو اور دیانت یہ ہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کا اقرار کرنے والا ہو۔
26۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد افضل البشر ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ ہیں، پھر عمر فاروق، پھر عثمان ذوالنورین اور پھر علی مرتضی رضی اللہ عنہم ہیں۔ ان کی خلافت اسی ترتیب پر ہوئی ہے۔ ان کی خلافت کا زمانہ تیس برس رہا، پھر اس خلافت کے بعد بادشاہی اور امارت ہے۔ مسلمانوں کے لیے ایک امام کا ہونا ضروری ہے جو احکام نافذ کرے، حدود قائم رکھے، سرحدوں کی حفاظت کرے، فوج تیار کرے، صدقات وصول کرے، رہزنوں اور چوروں کو زیر کر کے دبا کر رکھے، جمعہ اور عیدین قائم کرے، بندوں کے درمیان جو جھگڑے کھڑے ہو جاتے ہیں، ان کا فیصلہ کرے، حقوق پرقائم ہونے والی گواہی کو قبول کرے، اولیا کے بغیر بچے بچیوں کی شادی کروا دے اور مال غنیمت کو تقسیم کرے، یہ امام ظاہر ہو، مخفی نہ ہو، قریش میں سے ہو کسی اور قوم میں سے نہ ہو، اگرچہ امامت بنو ہاشم یا اولادِ علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ مختص نہیں ہے۔ امام کا معصوم ہونا شرط ہے اور نہ یہ شرط ہے کہ وہ اہلِ زمانہ سے افضل ہو اور نہ یہ کہ وہ مطلق طور پر کامل ولایت والا ہو۔ بس اتنا کافی ہے کہ سیاست کرنے والا، تنفیذِ احکام، حفظِ حدودِ اسلام اور مظلوم کے لیے ظالم سے انصاف لینے دینے پر قادر ہو۔ بد عملی اور ظلم کے سبب امام معزول نہیں ہو سکتا ہے۔
27۔ ہر نیک وبد کے پیچھے نماز ادا کرنا جائز ہے اور یہی حال ہر نیک و بد کی نمازِ جنازہ پڑھنے کا ہے۔
28۔ خیر کے سوا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ذکر سے ہم باز رہتے ہیں۔ دس صحابیوں کے لیے جنت کی گواہی