کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد3) - صفحہ 329
12۔ مقتول اپنی اجل سے مرتا ہے، موت جو میت کے ساتھ قائم ہے یہ بھی اس کی مخلوق ہے، جس کی دلیل یہ آیت کریمہ ہے: ﴿خَلَقَ الْمَوْتَ وَالْحَیٰوۃَ﴾مرگ اور مدتِ مرگ ایک ہی چیز ہے۔
13۔ حرام بھی رزق ہے، اللہ تعالیٰ جسے چاہے ہدایت پر لگائے اور جسے چاہے گمراہ کر دے۔
14۔ جو بات بندے کے حق میں زیادہ بہتر اور مفید ہے وہ اللہ تعالیٰ پر واجب نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فعل کسی غرض سے نہیں ہوتا ہے۔ اس کے سوا کوئی حاکم نہیں ہے۔ اشیا کی اچھائی اور برائی میں عقل کا کچھ دخل نہیں ہے۔
15۔ کفار اور بعض گناہ گار مومنوں کے لیے قبر کا عذاب اور اہلِ طاعت کے لیے قبر کا آرام علمِ الٰہی کے مطابق ثابت ہے۔ اسی طرح منکر ونکیر کا سوال اور مرنے کے بعد اٹھنا حق ہے۔ اعمال کا وزن، کتابِ اعمال کا ملنا، حساب کا لیا جانا، سوال کا ہونا، حوض، صراط، جنت اور جہنم کا وجود حق ہے۔ جنت اور دوزخ دونوں اس وقت مخلوق اور موجود ہیں جو باقی رہیں گی، ان میں رہنے والے لوگ فنا نہیں ہوں گے۔
16۔ کبیرہ گناہ مومن کو ایمان سے خارج کرتا ہے نہ کفر میں داخل کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ شرک کو نہیں بخشتا ہے، البتہ جو گناہ شرک سے کم ہیں، جیسے صغائر اور کبائر تو یہ گناہ جس کے لیے چاہتا ہے بخش دیتا ہے۔ یہ بھی جائز ہے کہ اللہ تعالیٰ صغیرہ گناہ پر عقاب کرے اور کبیرہ گناہ کو معاف کر دے بشرطے کہ کسی حرام کو حلال نہ ٹھہرایا ہو۔ کبیرہ گناہ کو حلال سمجھنا کفر ہے۔
17۔ رسولوں اور نیک لوگوں کا اہلِ کبائر کے حق میں شفاعت کرنا مشہور احادیث سے ثابت ہے۔ مومنوں میں سے اہلِ کبائر ہمیشہ آگ میں نہیں رہیں گے، اگرچہ توبہ کے بغیر مر گئے ہوں۔
18۔ ایمان یہ ہے کہ جو کچھ اللہ تعالیٰ کی طرف سے آیا ہے، اسے سچ جانے، یعنی دل اور زبان سے اس کا اقرار کرے۔ رہے اعمال تو وہ بڑھتے رہتے ہیں۔ اور جہاں تک ایمان کا تعلق ہے تو وہ بڑھتا ہے نہ کم ہوتا ہے۔[1] ایمان واسلام ایک چیز ہے۔ جب بندے کی طرف سے تصدیق و اقرار پایا گیا تو اب وہ یوں کہہ سکتا ہے کہ میں سچ مچ مومن ہوں۔ اسے یوں نہ کہنا چاہیے کہ ان شاء اللہ
[1] کتاب و سنت ایمان کے زیادت و نقصان پر شاہد ہیں۔ لہٰذا اس میں تاویل کی کوئی حاجت نہیں ہے، ہمارے لیے بس قرآن و حدیث پر ایمان لانا ہی کافی ہے۔ [مولف رحمہ اللہ ]