کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد3) - صفحہ 326
آٹھویں فصل عقائدِ نسفی کا بیان اہلِ حق نے کہا ہے کہ اشیا کے حقائق ثابت ہیں اور سو فسطائیہ کے خلاف ان حقائق کے ساتھ علم متحقق ہے۔ مخلوق کے لیے علم کے اسباب تین ہیں: 1۔حواسِ سلیمہ 2۔خبرِ صادق 3۔عقل۔ جہاں تک حواس کا تعلق ہے تو وہ پانچ ہیں: 1۔سننا، 2۔دیکھنا، 3۔سونگھنا، 4۔چکھنا، 5۔چھونا۔ خبرِ صادق دو طرح کی ہوتی ہے: 1۔خبرِ متواتر جو ایسی قوم کی زبانوں سے ثابت ہوئی ہو جن کا جھوٹ پر اتفاق کرنا غیر متصور ہے، اس خبر سے علم ضروری حاصل ہوتا ہے جیسے گذشتہ زمانوں میں گذشتہ بادشاہوں کا علم اور دور کے شہروں کا علم۔ 2۔معجزے کے ساتھ موید رسول کی خبر۔ اس خبر سے علمِ استدلال حاصل ہوتا ہے، جو علم اس خبر سے ثابت ہوتا ہے وہ اسی علم کی مانند ہے جو بالضرورت ثابت ہے۔ یقین وثبات کے حصول میں مطابقِ جازم اعتقاد کے معنی میں یہی علم ثابت ہے اور اگر یہ بات نہ ہو تو پھر وہ خبر ظن یا جہل یا تقلید ٹھہرے گی۔ عقل بھی علم کا ایک سبب ہے اور جو بات بالبداہت عقل سے ثابت ہوتی ہے وہ ضروری ہے، جیسے یہ علم کہ شے کا کل اس کے جز سے بڑا ہوتا ہے۔ جو علم استدلال سے ثابت ہوتا ہے وہ اکتسابی ہے۔ رہا الہام تو اہلِ حق کے نزدیک وہ کسی چیز کی صحت کی معرفت کے اسباب میں سے نہیں ہے۔ 1۔عالم اپنے تمام اجزا کے ساتھ محدث ہے، کیونکہ یہ عین اور عرض ہے۔ عین وہ ہے جو بذات خود قائم ہو، پھر اگر مرکب ہے تو جسم ہے اور اگر غیر مرکب ہے تو جوہر ہے۔ اسی کو ’’جز لا یتجزی‘‘ [وہ جزو جس کی تقسیم نہیں ہوتی] کہتے ہیں۔ عرض وہ ہے جو خود قائم نہ ہو بلکہ جسم و جوہر میں پیدا ہو، جیسے طرح طرح کے رنگ اور الوان اور ہر طرح کے اکوان جیسے حرکت، سکون، اجتماع، افتراق