کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد3) - صفحہ 325
نزدیک علم وہی ہے جو شیطان نے انھیں سمجھا دیا ہے یا ان کے جاہلانہ خیالات اور جھوٹے وساوس کا نام علم ہے۔ اسی طرح کے لوگوں پر اللہ تعالیٰ نے لعنت فرمائی ہے اور انھیں اندھا اور بہرا کر دیا ہے۔ خبردار! جسے اللہ تعالیٰ ذلیل کر دے، اسے کون عزت دے سکتا ہے؟
امام ابن قطان رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ دنیا میں کوئی ایسا بدعتی نہیں ہے جو اہلِ حدیث سے دشمنی نہ رکھتا ہو۔ پھر جو شخص بدعت ایجاد کرتا ہے اس کے دل سے حدیث کی لذت اور مزہ جاتا رہتا ہے۔ ابو نصربن سلام فقیہ کہتے ہیں: بے دینوں پر اس سے زیادہ بھاری بات کوئی نہیں ہے کہ وہ حدیث سنیں اور اسے روایت کریں۔ فقیۂ حدیث احمد بن اسحاق رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص نے کہا تم کب تک ’’حدثنا‘‘ کہو گے؟ شیخ نے فرمایا: اے کافر! میرے پاس سے اٹھ جا اور دوبارہ کبھی میرے گھر میں نہ آنا۔ انتھیٰ حاصلہ۔
میں کہتا ہوں: شیخ امام اسماعیل صابونی رحمہ اللہ جن کی کتاب کا یہ خلاصہ ہے، وہ ۳۷۳ھ میں پیدا ہوئے تھے۔ امام بیہقی رحمہ اللہ نے انھیں امام المسلمین اور شیخ الاسلام قرار دیا ہے۔ امام الحرمین نے کہا ہے: مجھے عقائد و مذہب میں شک رہتا تھا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں دیکھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عقائدِ صابونی کا اتباع کرو۔ انتہیٰ
امام ذہبی رحمہ اللہ کہتے ہیں: یہ صابونی فقیہ، محدث، حافظ، صوفی، شیخِ نیساپور، سنت کو قائم کرنے اور بدعت کو نیست ونابود کرنے والے تھے، اللہ تعالیٰ ان سے راضی ہو۔ چار محرم ۴۵۹ھ بروز جمعہ ان کا انتقال ہوا۔ انھیں قرآن مجید کی چند آیات سن کر ایسی تاثیر ہوئی کہ ساتھ روز تک مضطرب رہ کر انتقال کر گئے، إنا للّٰہ وإنا إلیہ راجعون۔
انھوں نے عقائد کا جو بیان کیا ہے کتاب وسنت کے میزان میں ان کا وزن ہو چکا ہے۔ ان عقائد کے سوا ان کی ایک اور صخیم کتاب ہے جس میں انھوں نے بادلائل اصولِ دین کا بیان کیا ہے، لیکن مجھے وہ کتاب میسر نہیں آ سکی۔ اس رسالے میں بھی انھوں نے بعض دلائل کا ذکر کیا ہے اور ائمہ سلف کا حوالہ دیا ہے، مگر یہاں اختصار کی غرض سے وہ دلائل حذف کر دیے گئے ہیں۔ عقائدِ صابونی کااردو ترجمہ علاحدہ طبع ہو چکا ہے۔ جزاہم اللّٰہ تعالیٰ عنا خیرا۔
٭٭٭