کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد3) - صفحہ 324
[تم جہاں کہیں بھی ہو گے موت تمھیں پا لے گی، خواہ تم مضبوط قلعوں میں ہو]
23۔ اللہ تعالیٰ نے شیطانوں کو پیدا کیا ہے، جو لوگوں کو بہکاتے ہیں اور انھیں سیدھی راہ پر چلنے سے روکتے ہیں، مگر اللہ کے خاص بندوں پر ان کا زور نہیں چلتا، ان کا زور تو اپنے دوستوں اور اللہ کے ساتھ شرک کرنے والوں پر چلتا ہے۔
24۔ دنیا میں جادو اور جادوگر موجود ہیں، لیکن وہ کسی کو اللہ کے حکم کے بغیر کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتے۔ جو جادوگر کو نافع یا ضار سمجھے وہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ کفر کرنے والا ہے۔ ساحر سے توبہ کرائی جائے اگر نہ کرے تو اس کی گردن مار دی جائے۔ جادو کے حلال ہونے کا قائل بھی واجب القتل ہو جاتا ہے۔
25۔ ہر شراب، جونشہ پیدا کرے، تر انگور کی ہو یا خشک انگور کی، کھجور کی ہو یا شہد کی، جوار کی ہو یا کسی اور چیز کی، تھوڑی ہو یا زیادہ، پاک ہو یا نجس، حرام ہے اور اس کے پینے سے حد لازم آتی ہے۔
26۔ اول وقت میں نماز ادا کرنا دیر کر کے پڑھنے سے افضل ہے۔ امام کے پیچھے سورۃ الفاتحہ پڑھنا ضروری ہے اور رکوع وسجود کا پورا اور صحیح ادا کرنا لازمی ہے، اس عمل کو اطمینان اور اعتدال کہتے ہیں اور یہ نماز میں واجب ہے۔ علماے حدیث سونے کے بعد تہجد پڑھنے، صلہ رحمی کرنے، سلام عام کرنے، کھانا کھلانے اور مسافروں کی ضیافت کرنے، فقیروں، مسکینوں اور یتیموں پر رحم اور شفقت کرنے، مسلمانوں کا کام نکالنے، کھانے پینے، جماع اور لباس میں حرام سے بچنے، نیک کاموں میں کوشش کرنے، نیک باتوں کا حکم دینے، بری باتوں سے منع کرنے اورنیکی کی طرف جلدی کرنے کی ایک دوسرے کو نصیحت کرتے ہیں۔ نیز یہ لوگ دین کے لیے محبت کرتے اور اسی کی خاطر دشمنی رکھتے ہیں، اللہ کی ذات و صفات میں جھگڑنے سے پرہیز کرتے ہیں، اہلِ بدعت اور گمراہ لوگوں سے جدا رہتے ہیں، بد مذہبوں اور جاہلوںکو دشمن رکھتے ہیں اور دین میں سلف صالحین کی پیروی کرتے ہیں۔
27۔ اہلِ بدعت کی علامات اور نشانیاں بڑی واضح ہیں، ان میں سے ایک یہ ہے کہ وہ اہلِ حدیث سے دشمنی رکھتے ہیں اور انھیں حقیر جانتے ہیں، کبھی ان کا نام حشویہ رکھتے ہیں تو کبھی جہلہ اور کبھی مشبہہ۔ وہ یہ سمجھتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث علم سے کوئی تعلق نہیں رکھتیں۔ ان کے