کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد3) - صفحہ 323
18۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سے سب سے افضل، خلافت کی ترتیب کے ساتھ، خلفاے اربعہ ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد تیس سال تک خلافت رہی، پھر سلطنت اور بادشاہت کا زمانہ آگیا۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے قسم کھا کر کہا: اگر سیدنا ابو بکر رضی اللہ عنہ نہ ہوتے تو اللہ تعالیٰ کی عبادت موقوف ہو جاتی، یعنی دینِ اسلام مٹ جاتا اور شرک عام ہو جاتا۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے دورِ خلافت میں روم، ایران اور بڑے بڑے ملک فتح ہوئے، دس ہزار مسجدیں بنیں۔ سارے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اس قابل ہیں کہ ان کی تعظیم کرنا اور ان سے محبت رکھنا واجب ہے۔ حدیث میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( فَمَنْ أَحَبَّہُمْ فَبِحُبِّيْ أَحَبَّہُمْ وَمَنْ أَبْغَضَہُمْ فَبِبُغْضِيْ أَبْغَضَہُمْ )) [1]
[جس نے ان سے محبت کی اس نے میری محبت کی وجہ سے ان سے محبت کی اور جس نے ان سے بغض رکھا اس نے میرے ساتھ بغض کی وجہ سے بغض رکھا]
19۔ ہر نیک و بد حاکم کے پیچھے نماز اداکرنا، اس کے ساتھ مل کر جہاد کرنا اور ائمہ کے لیے دعا کرنا حق ہے، ان کے خلاف بغاوت کرنا نا درست اور باغی کے رجوع کرنے تک اس سے لڑائی کرنا جائز ہے۔
20۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے درمیان جو جھگڑے ہوئے، انسان کو چاہیے کہ وہ اپنی زبان کو ان سے روک کر رکھے اور ایسی کوئی بات نہ کہے جس میں ان کا عیب نکلے۔ نیز اسے چاہیے کہ وہ ازواج مطہرات سمیت سب صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے لیے اللہ تعالیٰ سے طالب رحمت ہو اور سب کی عظمت و حرمت نگاہ میں رکھے اور ان کے لیے دعا کرے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویاں سارے مسلمانوں کی مائیں تھیں۔
21۔ انسان کسی شخص کے لیے جنت کو واجب نہ کہے، اگرچہ اس کے اعمال نیک ہوں جب تک کہ اللہ تعالیٰ اپنے فضل و رحمت کے ساتھ اسے جنت میں داخل نہ کر دے۔
22۔ اللہ تعالیٰ نے ہر ایک مخلوق کی ایک اجل مقرر کر دی ہے، جب تک وہ مقرر کردہ وقت نہیں آتا اس وقت تک کوئی مر نہیں سکتا، پھر جب وہ وقت آ جاتا ہے تو ایک سانس کم اور زیادہ نہیں ہوتا اور جو شخص مر گیا یا مارا گیا، اس کی اجل پوری ہو چکی تھی۔
﴿ اَیْنَ مَا تَکُوْنُوْا یُدْرِکْکُّمُ الْمَوْتُ وَ لَوْ کُنْتُمْ فِیْ بُرُوْجٍ مُّشَیَّدَۃٍ﴾
[النسائ: ۷۸]
[1] سنن الترمذي، رقم الحدیث (۳۸۶۲)