کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد3) - صفحہ 322
امام سہل بن محمد رحمہ اللہ کہتے ہیں:
’’گناہ گار مومن کو اگرچہ عذاب ہو گا لیکن وہ کافروں کی طرح آگ میں نہیں ڈالا جائے گا، وہ ان کی طرح اس آگ میں رہے گا اور نہ اسے ان جیسی سختی اور بدبختی کا سامنا ہو گا۔‘‘
12۔ امام احمد رحمہ اللہ اور سلف کی ایک جماعت کے نزدیک مسلمان عمداً نماز ترک کرنے سے کافر اور اسلام سے باہر ہو جاتا ہے، جب کہ امام شافعی رحمہ اللہ اور سلف کی ایک جماعت کے نزدیک وہ کافر نہیں ہوتا ہے بشرطے کہ وہ نماز کو فرض اور اپنے آپ کو عاصی اور نافرمان جانتا اور پہچانتا ہو لیکن وہ مرتد کی طرح لائق قتل ہے۔
13۔ بندوں کے افعال اللہ کی مخلوق ہیں اور اس کا منکر گمراہ ہے۔ ہدایت دینے والا اور گمراہ کرنے والا اللہ تعالیٰ ہی ہے، نیز وہ عادل ہے۔ لوگوں کا ایک گروہ جنت میں اور ایک جہنم میں جائے گا۔ انسان کی نیک بختی اور بد بختی ماں کے پیٹ میں لکھ دی جاتی ہے اور پھر دنیا میں قسمت کا لکھا ہوا پورا ہوتا ہے۔
14۔ اچھا اور برا، نفع اور نقصان سب اللہ تعالیٰ کی تقدیر سے ہے، نافع اور ضار وہی ہے نہ کہ کوئی اور، مگر اللہ تعالیٰ کی طرف برائی کی نسبت نہیں کرنی چاہیے۔
15۔ بندوں کے تمام کام اللہ تعالیٰ کے ارادے اور مشیت سے ہوتے ہیں۔ ایمان والا ایمان نہیں لایا اور کافر نے کفر نہیں کیا مگر اس اللہ کے ارادے سے، وہ چاہتا تو سب لوگوں کو ایک ہی مذہب پر کر دیتا، اگر وہ چاہتا کہ کوئی گناہ نہ کرے تو وہ شیطان کو پیدا نہ کرتا، مومن کا ایمان اور کافر کا کفر اسی کی قضا وقدر سے ہے۔
16۔ بندوں کا خاتمہ کسی کو معلوم نہیں ہے، کوئی نہیں جانتا کہ خاتمہ اچھا ہو گا یا برا۔ اسی طرح کسی معین شخص کو جہنمی نہیں کہا جا سکتا، ہاں یہ کہیں گے کہ جس کی موت دین پر ہو گی اس کا انجام جنت ہے، اور نافرمان چند روز جہنم میں رہ کر اور گناہوں کی سزا پا کر جنت میں جائیں گے مگر وہ اس میں ہمیشہ نہیں رہیں گے۔ جن صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنتی ہونے کی گواہی دی انھیں ہم بھی جنتی کہتے ہیں، جیسے عشرہ مبشرہ رضی اللہ عنہم اور ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ وغیرہ۔
17۔ اللہ تعالیٰ نے غیب کی جو بات چاہی اپنے پیغمبر کو بتلا دی، ورنہ پیغمبر کو علمِ غیب نہیں ہوتا ہے۔ پھر کسی اور کا کیا ذکر ہے خواہ وہ اللہ کا ولی ہو یا اللہ سے متعلق علم رکھنے والا۔