کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد3) - صفحہ 319
ہے تاکہ درمیانے لوگوں اور مبتدیوں پر یہ کتاب سمجھنی آسان ہو جائے اور میں نے اس کا نام رکھا ہے۔ ’’کتاب المسایرۃ في العقائد المنجیۃ في الآخرۃ‘‘ شارح مسایرہ کہتے ہیں: ’’المسایرۃ في الأصل مفاعلۃ من السیر، وھي أن یسیر الراکبان متحاذیین، أطلق ھنا مجازا علی محاذاۃ کتابہ لکتاب الإمام الغزالي في تراجمہ‘‘ انتہیٰ۔ [’’مسایرہ‘‘ اصل میں سیر سے باب مفاعلہ کا مصدر ہے اور اس کا مطلب ہے کہ دو سوار ایک دوسرے کے متوازی اور ہم نوا ہو کر چلیں۔ اس جگہ ابن الہام رحمہ اللہ کی کتاب امام غزالی رحمہ اللہ کی کتاب کے ہم نوا ہونے کی وجہ سے اسے مجازاً یہ [مسایرہ] نام دیا گیا ہے]۔ یہ متن اور اس کی شرح میرے پاس موجود ہے، اس میں ایک مقدمہ، چار رکن اور ایک خاتمہ ہے۔ امام غزالی رحمہ اللہ شافعی تھے، جبکہ ابن الہمام رحمہ اللہ حنفی ہیں۔ انھوں نے ماتریدیہ کے طریقے پر عقائد کو بیان کیا ہے۔ چونکہ علماے حنفیہ کی چند کتب خصوصاً امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی فقہ اکبر سے عقائدِ حنفیہ کی روایات اس جگہ نقل کر دی گئی ہیں، اس لیے کتاب ’’مسایرہ‘‘ کے ترجمہ کی اس جگہ کچھ ضرورت معلوم نہیں ہوتی۔ ٭٭٭