کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد3) - صفحہ 315
اضطراب کی شکل میں ظاہر ہو گا، کیونکہ ان کے خاندان اور قبائل بہت تھے اور لشکر کے اندر ان کا اچھا خاصا حصہ تھا اور معاویہ رضی اللہ عنہ نے یہ گمان کیا کہ ان کے معاملے میں اتنے بڑے جرم کے باوجود تاخیر کرنا ائمہ کے خون گرانے پر امت کی جرات کا موجب بنے گا۔ اس معاملے میں ہر مجتہد درست ہے اور ان میں سے کسی ایک کو درست کہنا ہو تو وہ بالاجماع علی رضی اللہ عنہ ہیں۔
اصل ہشتم:
صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کی فضیلت خلافت کی ترتیب کے مطابق ہے، کیوں کہ مشاہدینِ وحی نے ان کے فضل کو معلوم کرکے یہ ترتیب رکھی ہے۔
اصل نہم:
اسلام و تکلیف کے بعد امامت کی شرائط پانچ امر ہیں:
1۔ مردانگی 2۔ورع 3۔علم 4۔ کفایہ 5۔ نسب قریش۔ اگر ان اوصاف کے حامل لوگ متعدد ہوں تو اکثر لوگ جس کی بیعت کر لیں وہی امام ہے اور ان کا مخالف باغی ہے۔
اصل دہم:
اگر امام مذکورہ صفات کے ساتھ متصف تو نہ ہو البتہ وہ ایسے فتنے کو دبانے کی قدرت رکھتا ہو جو لوگوں کی برداشت میں نہیں ہے تو فتنے کے ضرر کو دور کرنے کے لیے اس کی امامت منعقد ہو جاتی ہے۔ یہ کل چار ارکان اور چالیس اصول ہیں، جس نے ان کے مطابق عقیدہ رکھا، وہ اہلِ سنت میں سے ہے اور جس نے ایسا نہ کیا وہ بدعتی ٹولے سے تعلق رکھتا ہے، اللہ تعالیٰ ہمیں اس سے محفوظ فرمائے۔
میں کہتا ہوں: ان اصول کے بعض الفاظ میں بحث کرنا باقی ہے، اس رسالے میں اس کا بیان علاحدہ آئے گا۔
ایمان و اسلام میں فرق:
ایمان واسلام میں تین مسئلے ہیں: ایک یہ کہ اسلام ایمان ہے یا اس کے سوا کچھ اور ہے؟ اس میں اہلِ علم کا اختلاف ہے۔ بعض نے کہا: ایک چیز ہے، بعض نے کہا ہے کہ متغایر متلازم ہیں اور بعض نے کہا متباین ہیں۔ امام غزالی رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ اس جگہ تین بحثوں سے ایضاحِ حق ہوتا ہے: