کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد3) - صفحہ 300
30۔ دس صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنت کی شہادت وبشارت دی ہے جو درج ذیل ہیں: چاروں خلفا، طلحہ، زبیر، عبدالرحمان بن عوف، سعد بن مالک، سعید بن زید اور ابو عبیدہ بن جراح،[1] انھیں عشرہ مبشرہ کہتے ہیں، کیوں کہ ایک ہی حدیث کے سیاق میں انھیں ’’فلان وفلان فی الجنۃ‘‘ [فلاں اور فلاں جنتی ہے] کے الفاظ کے ساتھ ذکر کیا گیا ہے، ورنہ اس کے سوا بھی ایک جماعت کو جنت کی بشارت دی گئی ہے۔ جیسے اہلِ بدر اور اہلِ بیعت رضوان وغیرہ۔
31۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا میرے بعد تیس سال تک خلافت رہے گی پھر ملوکیت اور بادشاہی ہوگی،[2] چنانچہ ایسے ہی ہوا کہ علی مرتضی رضی اللہ عنہ کی خلافت پر وہ تیس سال مکمل ہو گئے۔
ابوبکر رضی اللہ عنہ دو سال اور دس راتیں کم چار ماہ خلیفہ رہے۔ عمر رضی اللہ عنہ دس برس چھ ماہ چار دن خلیفہ رہے، عثمان رضی اللہ عنہ بارہ دن کم بارہ برس خلیفہ رہے۔ علی مرتضی رضی اللہ عنہ دو یا تین ماہ کم پانچ برس خلیفہ رہے۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ کی وفات بروز پیر بائیس جمادی الآخرہ ۱۳ھ میں ہوئی۔ عمر رضی اللہ عنہ کی شہادت بروز بدھ چھبیس ذوالحج ۲۳ھ میں ہوئی۔ عثمان رضی اللہ عنہ اٹھارہ ذوالحج ۳۵ھ میں شہید کیے گئے۔ علی مرتضی رضی اللہ عنہ کی شہادت سترہ رمضان ۴۰ھ بروز جمعہ ہوئی۔ خلفاے اربعہ کی فضیلت خلافت کی ترتیب کے مطابق ہے۔ امام شافعی، امام احمد رحمہما اللہ اور تمام اہلِ سنت کا یہی مذہب ہے۔ اشارۃ النص یا دلالۃ النص کے ساتھ خلافت کی صحت پر کتاب وسنت شاہد ہیں۔ مسلمانوں نے خلفا میں سے ہر ایک کی خلافت پر عقدِ بیعت کے وقت اجتماع اور اتفاق کیا تھا، اس وقت مہاجرین وانصار سب موجود تھے، وللہ الحمد، یہی عقیدہ حق ہے، اس کے سوا بحث مباحثہ کرنا اور دوسری شاخیں نکالنا ایمان کی خرابی کا موجب ہے۔ امام حسن رضی اللہ عنہ چھ ماہ خلیفہ رہ کر دست بردار ہوگئے۔ خلافت سے ان کی علاحدگی پر بلاکم وکاست زمانہ خلافت کے تیس برس پورے ہو گئے۔
32۔ اہلِ شام وغیرہ میں سے جس نے علی رضی اللہ عنہ کے خلاف خروج کیا، اس نے صحیح نہیں کیا، بلکہ وہ خطا کار ہے، لیکن باغی کا حکم کفر کا نہیں ہے۔ تلک أمۃ قد خلت لھا ما کسبت وعلیھا ما اکتسبت، انتھی۔
[1] سنن أبي داؤد، رقم الحدیث (۴۶۴۹) سنن الترمذي، رقم الحدیث (۳۸۴۷) سنن ابن ماجہ (۱۳۳)
[2] سنن الترمذي، رقم الحدیث (۲۲۲۶)