کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد3) - صفحہ 291
اعتراف کیا کہ جو کچھ وہ لائے ہیں حق ہے تو وہ مومن ہے۔ کبیرہ گناہ کا مرتکب جب توبہ کے بغیر دنیا سے چلا جاتا ہے تو اس کا حکم اللہ کی طرف ہے، چاہے تو اسے اپنی رحمت سے بخش دے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی شفاعت کریں اور چاہے تو اسے اپنے عدل سے عذاب دے اور پھر اپنی رحمت سے جنت میں لے جائے۔ مومن آگ میں ہمیشہ نہیں رہے گا۔ ہم یہ نہیں کہتے کہ اللہ تعالیٰ پر توبہ کا قبول کرنا عقل کی رو سے واجب ہے، کیوں کہ موجب تو خود اللہ ہی ہے، اس پر اصلاً کوئی چیز واجب نہیں ہے۔ ہاں اس کے بارے میں سمعی دلیل وارد ہوئی ہے کہ اللہ تعالیٰ توبہ کرنے والوں کی توبہ قبول کرتا ہے اور پریشان حال لوگوں کی دعا کو قبول کرتا ہے۔ وہ اپنی مخلوق کا مالک ہے، جو چاہے سو کرے، جو چاہے وہ حکم دے۔ اگر وہ ساری مخلوق کو آگ میں داخل کر دے تو یہ کوئی ظلم نہیں ہو گا اور اگر سب کو جنت میں لے جائے تو یہ کوئی زیادتی نہیں ہو گی۔ اس کی طرف سے ہر گز ظلم کا تصور نہیں کیا جا سکتا اور نہ اس کی طرف ظلم اور جور کی نسبت ہو سکتی ہے، کیونکہ وہ مالک مطلق ہے۔ سارے شرعی واجبات سمعی ہیں، عقل سے کوئی چیز واجب نہیں ہو سکتی ہے۔ عقل تحسین و تقبیح کا تقاضا نہیں کرتی ہے۔ اللہ کی شناخت، منعم کا شکر، اطاعت گزار کو ثواب اور نافرمان کو عذاب دینا یہ سب کچھ سمعی ہے، عقلی نہیں۔ اللہ تعالیٰ پر کوئی چیز واجب نہیں ہے نہ صلاح نہ اصلح نہ لطف، بلکہ ثواب و صلاح اور لطف سب اس کا فضل ہے: بندہ چہ دعویٰ کند حکم خداوند راست [بندہ کیا دعویٰ کر سکتا ہے؟ حکم خداوندی بجا ہے] اللہ تعالیٰ کو کسی سے کوئی فائدہ پہنچتا ہے اور نہ نقصان، کیوں کہ کسی شاکر کے شکر کا اسے فائدہ ہے نہ کسی کافر کے کفر کا اسے کوئی نقصان ہے، بلکہ وہ تو اس سے کہیں زیادہ بلند و بالا اور مقدس وپاک ہے۔ رسولوں کا بھیجنا جائز ہے، یہ اس پر واجب ہے نہ محال، جب اللہ تعالیٰ نے رسول بھیجا، معجزہ خارقہ سے اس کی تائید کی، تحدّی فرمائی اور لوگوں کو اس کی طرف بلایا، اب اس کی بات سننا، اس کا حکم ماننا اور اس کی نہی سے باز رہنا واجب ہو گیا۔ اولیا کی کرامات حق ہیں۔ سارے قرآن وسنت پر ایمان لانا اور امور غیبیہ کی خبروں پر ایمان لانا، جیسے لوح، قلم، عرش، کرسی، جنت اور جہنم حق اور سچ ہے، اسی