کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد3) - صفحہ 278
اس صفت کا باطل کرنا لازم آتا ہے۔ یہ تو اہلِ قدر اور اہلِ اعتزال کا قول ہے، بلکہ یہ اس کی بلا کیف صفت ہے۔ اسی طرح غضب ورضا بھی اس کی بلا کیف دو صفتیں ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے اشیا کو پیدا کیا مگر کسی شے سے نہیں۔ وہ ازل میں اشیا کا عالم تھا۔ اشیا کو بنانے سے پہلے اس نے ساری اشیا کی قضا وقدر مقرر کی۔ دنیا اور آخرت میں ہر چیز اس کی مشیت، علم اور قضا وقدر ہی سے معرض وجود میں آتی ہے، اس نے ہر چیز کو لوح محفوظ میں لکھ رکھا ہے، مگر یہ لکھنا بالوصف ہے بالحکم نہیں۔[1] 3۔ قضا و قدر اور مشیت اس کی ازلی بلا کیف صفتیں ہیں۔ وہ معدوم کا حالِ عدم میں بھی عالم ہے۔ وہ جانتا ہے کہ جب اس کے ایجاد کرنے سے وہ چیز وجود میں آئے گی تو وہ کیسی ہو گی۔ اسی طرح وہ حالِ وجود میں موجود کا عالم ہے اور وہ جانتا ہے کہ وہ کیونکر فنا ہو گا۔ وہ قائم کو حالِ قیام میں اور قاعد کو حالِ قعود میں جانتا ہے بغیر اس کے کہ اس کا علم متغیر ہو یا کوئی علم اس کے لیے حادث ہو، لیکن یہ تغیر اور اختلاف مخلوقات میں حادث ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے مخلوق کو کفر و ایمان سے سلیم پیدا کیا تھا، پھر انھیں مخاطب کیا، امر کیا اور نہی کی۔ کافر اپنے اختیار اور انکار سے نہ مانا تو اللہ نے اسے مخذول کر دیا، مومن نے اپنے اختیار، اقرار اور تصدیق سے مانا تو اللہ نے اسے توفیق ونصرت بخشی۔ 4۔ اولادِ آدم کو ان کی پشت سے نکال کر عاقل بنایا، اس سے امر ونہی کے ساتھ خطاب کیا، انھوں نے اللہ کی ربوبیت کا اقرار کیا، یہی ان کا ایمان ہے اور اسی فطرت پر وہ پیدا ہوتے ہیں۔ جس نے اس کے بعد انکار کیا، اس نے فطرت کو بدل ڈالا اور جو ایمان دار رہا اور تصدیق کرتا رہا وہ اپنے اقرار پر ثابت رہا۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی مخلوق میں سے کسی کو کفر پر مجبور کیا ہے نہ ایمان پر مجبور کیا ہے اور نہ انھیں مومن و کافر بنایا ہے، بلکہ انھیں صاحبِ اختیار پیدا کیا ہے۔ یہ ایمان اور کفر بندوں کا فعل ہے۔ اللہ تعالیٰ کافر کو اس کے کفر کے حال میں جانتا ہے۔ جب وہ ایمان لے آتا ہے تو پھر اسے حالِ ایمان میں بھی پہچانتا ہے اور اس سے محبت رکھتا ہے بغیر اس کے کہ اس کے علم و صفت میں کچھ تغیر و تبدیلی آئے۔ 5۔ بندوں کے سارے افعال جیسے حرکت اور سکون حقیقت میں بندوں کا کسب ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان کا
[1] یعنی یہ لکھا تھا کہ فلاں فلاں چیز جب پیدا ہو گی تو اس کی ماہیت اور اوصاف کیا ہوں گے، یہ حکم نہیں لکھا تھا کہ ساری چیزیں ابھی وجود میں آ جائیں۔