کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد3) - صفحہ 276
تیسری فصل امام ابو حنیفہ کوفی رحمہ اللہ کی طرف منسوب کتاب ’’فقہ اکبر‘‘ کا بیان فقہ اکبر میں بیان کردہ عقائد: 1۔ اصل توحید، جس سے اعتقاد ثابت ہوتا ہے، یہ ہے کہ ہر مسلمان پر واجب ہے کہ وہ یوں کہے: ’’میں اللہ پر، فرشتوں، کتابوں، رسولوں، آخرت کے دن، موت کے بعد دوبارہ جی اٹھنے اور اچھی اور بری تقدیر پر ایمان لایا۔ نیز اس پر ایمان لایا کہ حساب، میزان، جنت اور [جہنم کی] آگ حق ہے۔‘‘ اللہ تعالیٰ ایک ہے، لیکن بطریق عدد نہیں،[1] بلکہ اس طریق سے کہ اس کا کوئی شریک نہیں ہے۔ اس نے کسی کو جنا ہے نہ وہ کسی سے جنا گیا ہے۔ اس کا کوئی ہمسر نہیں۔ وہ کسی چیز کے مشابہ ہے نہ مخلوق میں سے کوئی چیز اس کے مشابہ ہے۔ اپنے ناموں اور ذاتی وفعلی صفات کے ساتھ ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گا۔ اس کی ذاتی صفات یہ ہیں: حیات، قدرت، علم، کلام، سمع، بصر اور ارادہ۔ اور اس کی فعلی صفات یہ ہیں: تخلیق، ترزیق، انشا، ابداع اور صنع وغیرہ۔ اس کی کوئی صفت حادث ہے نہ اس کا کوئی نام نوپیدا ہے۔ وہ ہمیشہ سے عالم ہے، علم اس کی ایک ازلی صفت ہے۔ وہ ہمیشہ سے قادر ہے اور قدرت اس کی ایک ازلی صفت ہے۔ وہ خالق ہے اور تخلیق ا سکی ایک ازلی صفت ہے۔ وہ فاعل ہے اور فعل اس کی ایک ازلی صفت ہے۔ غرض کہ اللہ تعالیٰ فاعل ہے اور مخلوق مفعول۔ اللہ کا فعل مخلوق نہیں ہے۔ اس کی صفات ازل میں محدث ہیں نہ مخلوق، اور جو کوئی انھیں محدث یا مخلوق کہے یا ان میں توقف اور شک کرے، وہ اللہ کے ساتھ کفر کرنے والا ہے۔
[1] یعنی تعداد کے تناظر میں نہیں، تاکہ یہ وہم نہ ہو کہ اس کے بعد کوئی اور بھی ہو گا۔ (شرح الفقہ الأکبر للملا علي القاري، ص:۶۰)