کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد3) - صفحہ 270
ما ذکرہ البرھوقي في کتاب الشجرۃ‘‘ انتھیٰ [رہے احناف تو وہ ابو حنیفہ نعمان بن ثابت رحمہ اللہ کے وہ اصحاب ہیں جن کا یہ گمان ہے کہ ایمان معرفت کا نام ہے، نیز ایمان کا مطلب ہے کہ اللہ، رسول اور اس کے رسول اس کی طرف سے جو کچھ لائے ہیں، اس کا اقرار کرنا۔ جیسے برہوقی رحمہ اللہ نے کتاب الشجرہ میں اس کا ذکر کیا ہے] الغرض آگ میں داخل ہونا کفر کے سبب ہوتا ہے، عذاب کا بڑھنا اور منزلوں کی (نیچے کی طرف) تقسیم بد اعمالیوں اور بد اخلاقیوں کے سبب ہوتی ہے۔ اسی طرح جنت کا داخلہ ایمان کے سبب ہوتا ہے، نعمتوں میں اضافہ اور بلند درجات کا میسر آنا اعمالِ صالحہ اور اخلاق حسنہ کے سبب ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے جنت کو پیدا کرکے بطور ثواب نعمتوں سے بھر دیا ہے اور آگ کو پیدا کر کے بطور سزا عذاب سے بھر دیا ہے اور دنیا کو پیدا کر کے آفات و نعیم سے بطور محنت و آرام کے پر کیا ہے۔ پھر جنت اور جہنم کو غیب میں پیدا کیا ہے، جن کو مخلوق نے نہیں دیکھا ہے۔ دنیا میں جو نعمتیں اور آفتیں ہیں یہ آخرت کا نمونہ ہیں۔ اسی طرح دنیا میں اس نے غلام اور بادشاہ پیدا کیے ہیں جو تدبیرِ ملک اور نفاذِ امر کا نمونہ اور مثال ہے۔ اسی لیے فرمایا ہے: ﴿ وَ تِلْکَ الْاَمْثَالُ نَضْرِبُھَا لِلنَّاسِ وَ مَا یَعْقِلُھَآ اِلَّا الْعٰلِمُوْنَ﴾[العنکبوت: ۴۳] [اور یہ مثالیں ہیں جو ہم لوگوں کے لیے بیان کرتے ہیں اور انھیں صرف جاننے والے ہی سمجھتے ہیں] ان امثال کو اللہ کی معرفت رکھنے والے لوگ اللہ تعالیٰ ہی سے سمجھتے ہیں: میں [نواب صاحب رحمہ اللہ ] کہتا ہوں: ان بہتر (۷۲) فرقوں میں سے اکثر فرقے ختم ہو گئے ہیں، صرف خوارج اور روافض ہی باقی بچے ہیں۔ یہ اب تک حق و باطل میں امتیاز کی خاطر دنیا میں موجود ہیں۔ لہٰذا مسلمان پر لازم ہے کہ وہ فرقہ ناجیہ کے مذہب اور اعتقاد کو بہ خوبی دریافت کر لے اور دین حق پر مستقیم رہے، کیونکہ اکثر لوگ جہالت کے سبب بعض عقائد میں گمراہ فرقوں کے موافق ہو جاتے ہیں اور انھیں خبر تک نہیں ہوتی۔ وہ اپنے آپ کو حق ہی پر گمان کرتے رہتے ہیں، حالانکہ وہ باطل پر ہیں۔ جب ان کی آنکھ بند ہو گی تب انھیں معلوم ہو گا کہ ہم کس باطل عقیدے پر مرے ہیں۔