کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد3) - صفحہ 252
میں سے بعض کا قول ہے کہ ایسا شخص منافق ہے اور آگ کے سب سے نچلے طبقے اور حصے میں ہو گا۔ اس گروہ کے لوگوں کا اس بات پر بھی اتفاق ہے کہ ایمان معصیت سے اجتناب کا نام ہے۔ 7۔ نجاریہ: یہ حسن بن نجار حائک کے متبع ہیں جو جبریہ میں سے تھا۔ ان کے تین فرقے ہیں۔ 8۔ جہمیہ: اس فرقے کے لوگ جہم بن صفوان کے پیروکار ہیں۔ یہ لوگ قضا و قدر کے مسئلے میں جبر کی طرف میلان کے باوجود اہلِ سنت کے موافق ہیں، مگر رویت و صفات کی نفی کرتے ہیں اور خلقِ قرآن کے قائل ہیں۔ یہ فرقہ ایک بہت بڑا گروہ ہے اور ان کا شمار معطلہ اور مجبرہ میں ہوتا ہے۔ 9۔ روافض: یہ لوگ سیدنا علی مرتضیٰ رضی اللہ عنہ کی محبت اور شیخین (ابوبکر وعمر رضی اللہ عنہما)، عثمان، عائشہ، معاویہ اور دیگر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے بغض میں غلو کرتے ہیں۔ سیدنا زید بن علی رضی اللہ عنہ نے ان کا نام رافضہ رکھا تھا۔ ان کے تین سو فرقے ہیں جن میں سے بیس فرقے مشہور و معروف ہیں۔ 10۔ خوارج: اس فرقے کے لوگوں کو نواصب بھی کہا جاتا ہے، نیز انھیں حروریہ بھی کہتے ہیں، کیوں کہ حرورا نامی جگہ پر سیدنا علی مرتضیٰ رضی اللہ عنہ کے ساتھ قتال کرنے کے لیے یہ لوگ جمع ہوئے تھے۔ انھیں سیدنا ابو بکر اور عمر رضی اللہ عنہما کی محبت اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے بغض میں غلو ہے۔ مقریزی رحمہ اللہ نے کہا ہے: ’’ولا أجھل منہم فإنہم القاسطون المارقون‘‘ [ان سے بڑا جاہل کوئی نہیں، یہی لوگ ظالم اور دین سے نکل جانے والے ہیں] ان کے کل بیس فرقے ہیں۔ ان سے دس فرقوں کی فروع کا بیان مع ان کے باطل اقوال کے کتاب ’’کشف الغمۃ‘‘ میں ہو چکا ہے۔ ابتداے اسلام سے مذہب اشعریہ کے انتشار تک عقائد کی حالت: اللہ تعالیٰ نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو سارے لوگوں کی طرف رسول بنا کر بھیجا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قرآن میں