کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد3) - صفحہ 251
کہ امامت اختیار سے ہوتی ہے۔ یہ کل بیس فرقے ہیں۔
2۔ مشبہہ:
ان کے ہاں اثباتِ صفات میں غلو ہے اور یہ معتزلہ کی ضد ہیں۔ ان میں سات فرقے ہیں۔
3۔ قدریہ:
ان کو بندے کی قدرت ثابت کرنے اور خلق و ایجاد کے اثبات میں غلو ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ان معاملات میں اللہ کی طرف سے معاونت کی حاجت نہیں ہے۔
4۔ جبریہ:
اس فرقے کے لوگ بندے کی استطاعت کی نفی میں غلو کرتے ہیں۔ یہ فعل سے پہلے، اس کے بعد اور اس کے ساتھ بندے کے اختیار کی نفی کرتے ہیں، نیز یہ کسب کی بھی نفی کرتے ہیں۔ قدریہ اور جبریہ دونوں فرقے آپس میں متضاد ہیں۔ جبریہ میں تین فرقے ہیں۔
5۔ مرجیہ:
اس فرقے کے لوگوں کو یہ امید ہے کہ اصحابِ معاصی کو اللہ کی طرف سے ثواب ملے گا۔ لہٰذا یہ کہتے ہیں:
’’لا یضر مع الإیمان معصیۃ، کما أنہ لا ینفع مع الکفر طاعۃ‘‘
[ایمان کے ساتھ ویسے ہی معصیت ونافرمانی ضرر رساں نہیں ہے جیسے کفر کے ساتھ اطاعت فائدہ مند نہیں ہے]
یہ لوگ اصحاب کبائر کے حکم کو آخرت تک موخر کرتے ہیں۔ اس فرقے کی حقیقت یہ ہے کہ انھیں وعد و رجا کے اثبات اور وعید و خوف کی نفی میں اہلِ ایمان سے غلو ہے۔ ان کے تین فرقے ہیں۔
6۔ حروریہ:
ان لوگوں کو وعید وخوف کے اثبات میں مومنوں کے حق میں ایمان کے باوجود ہمیشہ جہنمی ہونے میں غلو ہے۔ یہ نواصب و خوارج کی ایک قوم ہیں۔ یہ وعد و وعید کی نفی و اثبات میں مرجیہ کی ضد ہیں۔ یہ کبائر کے مرتکب کو مشرک قرار دیتے ہیں جبکہ عام خوارج اسے کافر کہتے ہیںنہ کہ مشرک۔ ان