کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد3) - صفحہ 250
وَّسَبْعِینَ فِرْقَۃً )) [1] [یہودی اکہتر (۷۱) یا بہتر (۷۲) فرقوں میں تقسیم ہو گئے اور نصاری اکہتر (۷۱) یا بہتر (۷۲) فرقوں میں بٹ گئے، اور میری امت تہتر (۷۳) فرقوں میں بٹ جائے گی] مسلم فرقے: مسلمانوں کے پانچ فرقے ہیں: ا۔ اہلِ سنت ۲۔ مرجئہ ۳۔ معتزلہ ۴۔ شیعہ ۵۔خوارج۔ پھر ان پانچ فرقوں میں مزید کئی فرقے ہیں۔ اہلِ سنت کا اکثر افتراق واختلاف فتوؤں میں ہے اور تھوڑا سا اعتقادات میں اختلاف ہے۔ رہے باقی کے چار فرقے تو ان میں سے کسی کا اہلِ سنت کے ساتھ اختلاف بعید ہے اور کسی کا اختلاف قریب۔ مرجیہ فرقوں میں سے اہلِ سنت کے زیادہ قریب وہ فرقہ ہے جس کا کہنا ہے کہ ایمان دل اور زبان کی اکٹھی تصدیق کا نام ہے اور اعمال فقط فرائض و شرائع ہیں، ایمان نہیں۔ ان میں سے اہلِ سنت سے زیادہ دور اصحابِ جہم بن صفوان اور اصحابِ محمد بن کرام ہیں۔ اسی طرح معتزلی فرقوں میں سے اصحابِ حسین نجار اور بشر بن غیاث مریسی اہلِ سنت کے قریب ہیں اور اصحابِ ابو ہذیل بن علاف بعید ہیں۔ اسی طرح مذاہب شیعہ میں سے اقرب اصحابِ حسن بن صالح ہیں۔ اور زیادہ بعید امامیہ ہیں۔ رہے غلو پسند تو وہ سرے سے مسلمان ہی نہیں ہیں، بلکہ اہلِ ردت و شرک ہیں۔ خوارجی فرقوں میں سے اصحابِ عبد اللہ بن یزید اباضی اقرب ہیں اور ان میں سے ازارقہ ابعد ہیں۔ جہاں تک بطیخیہ اور بعض قرآن کے منکرین کا تعلق ہے یا جو مفارق اجماع جیسے عجاردہ وغیرہ تو وہ اجماعِ امت کے ساتھ کافر ہیں۔ فرقِ ہالکہ کا تذکرہ: الغرض فرق ہالکہ دس گروہوں میں منحصر ہیں: 1۔معتزلہ: اس فرقے کے لوگ صفاتِ الہیہ کی نفی میں غلو کرتے ہیں، عدل و توحید کے قائل ہیں اور سارے معارف کو شرع سے پہلے اور بعد میں وجوباً عقلیہ بتاتے ہیں۔ ان میں سے اکثر یہ کہتے ہیں
[1] سنن البیھقي الکبری (۱۰/۲۰۸) المستدرک للحاکم (۱/۲۱۷) صحیح ابن حبان (۱۴/۱۴۰)