کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد3) - صفحہ 243
﴿اَلَمْ یَاْنِ لِلَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اَنْ تَخْشَعَ قُلُوْبُھُمْ لِذِکْرِ اللّٰہِ وَمَا نَزَلَ مِنَ الْحَقِّ وَلاَ یَکُوْنُوْا کَالَّذِیْنَ اُوْتُوا الْکِتٰبَ مِنْ قَبْلُ فَطَالَ عَلَیْھِمُ الْاَمَدُ فَقَسَتْ قُلُوْبُھُمْ وَکَثِیْرٌ مِّنْھُمْ فٰسِقُوْنَ﴾[الحدید: ۱۶] [کیا ان لوگوں کے لیے جو ایمان لائے، وقت نہیں آیا کہ ان کے دل اللہ کی یاد کے لیے اور اس حق کے لیے جھک جائیں جو نازل ہوا ہے اور وہ ان لوگوں کی طرح نہ ہوجائیں، جنھیں ان سے پہلے کتاب دی گئی، پھر ان پر لمبی مدت گزر گئی تو ان کے دل سخت ہوگئے اور ان میں سے بہت سے نافرمان ہیں] کئی مقامات پر ان کے سخت دل ہونے کا ذکر کیا ہے اور فرمایا ہے: ﴿فَبِمَا نَقْضِھِمْ مِّیْثَاقَھُمْ لَعَنّٰھُمْ وَ جَعَلْنَا قُلُوْبَھُمْ قٰسِیَۃً ﴾[المائدۃ: ۱۳] [تو ان کے اپنے عہد کو توڑنے کی وجہ ہی سے ہم نے ان پر لعنت کی اور ان کے دلوں کو سخت کر دیا] اس سے معلوم ہوا کہ ان کے دلوں کا سخت ہونا ان کے عہد کے توڑنے کی سزا کے طور پر تھا اور ان کی عہد شکنی یہ تھی کہ انھوں نے حکمِ الٰہی کی مخالفت کی اور ممانعت کا ارتکاب کیا، حالانکہ وہ اس سے پہلے اللہ تعالیٰ سے مواثیق و عہود کر چکے تھے کہ ہم یہ نقضِ عہد ہر گز نہ کریں گے۔ نیز اللہ تعالیٰ نے ان کے حق میں فرمایا: ﴿یُحَرِّفُونَ الْکَلِمَ عَنْ مَّوَاضِعِہٖ وَ نَسُوْا حَظًّا مِّمَّا ذُکِّرُوْا بِہٖ﴾[المائدۃ: ۱۳] [وہ کلام کو اس کی جگہوں سے پھیر دیتے ہیں اور وہ اس میں سے ایک حصہ بھول گئے جس کی انھیں نصیحت کی گئی تھی] یعنی ان کے دلوں کی سختی کی وجہ سے ان میں دو مذموم خصلتیں در آئیں۔ ایک کلام اللہ کو اس کی جگہوں سے پھیر دینا اور دوسرے اس چیز میں سے ایک حصہ بھول جانا جس کی انھیں نصیحت کی گئی تھی۔ اس سے مراد یہ ہے کہ انھوں نے اس حکمت اور نصیحتوں کو ترک کر دیا جو انھیں یاد دلائی گئی تھیں اور انھوں نے اس سے اپنا نصیب اور حصہ نہ لیا، بلکہ اس پر عمل کرنا چھوڑ دیا۔ چنانچہ یہ دونوں چیزیں ان علما میں موجود ہیں جو اہلِ کتاب کی مشابہت کے سبب بگڑ گئے ہیں۔ ان میں سے ایک تحریفِ کلام