کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد3) - صفحہ 230
محبت کرنے لگتا ہوں] (( وَإِنْ سَأَلَنِيْ لَأُعْطِیَنَّہٗ وَلَئِنِ اسْتَعَاذَنِيْ لَأُعِیْذَنَّہٗ )) [1] [اور اگر وہ مجھ سے کوئی چیز مانگتا ہے تو میں اسے ضرور دیتا ہوں اور اگر مجھ سے پناہ مانگے تو ضرور اسے پناہ دیتا ہوں] ایک اور روایت میں ہے: (( وَلَئِنْ دَعَانِيْ لَأُجِیْبَنَّہُ )) [2] [اور اگر وہ مجھ سے دعا کرتا ہے تو میں ضرور اس کی دعا قبول کرتا ہوں] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کو وصیت کی تھی: (( اِحْفَظِ اللّٰہَ یَحْفَظْکَ، اِحْفَظِ اللّٰہَ تَجِدْہُ أَمَامَکَ، تَعَرَّفْ إِلَیْہِ فِيْ الرَّخَائِ یَعْرِفْکَ فِيْ الشِّدَّۃِ )) [3] (مسند أحمد) [(احکام کی پابندی کر کے) اللہ کی حفاظت کرو، اللہ تمھاری حفاظت کرے گا۔ اللہ کی حفاظت کرو، تم اسے اپنے سامنے پاؤگے۔ تم اسے خوشحالی میں یاد رکھو، وہ تمھیں تکلیف کے وقت یاد رکھے گا] الحاصل بندے کی شان اس میں ہے کہ دل سے اس کے اور رب کے درمیان ایک معرفتِ خاصہ اس طرح پر ہو کہ وہ اللہ کو اپنے قریب پا کر خلوت میں اس سے مانوس اور ذکر و دعا اور مناجات کی حلاوت اور خدمتِ الٰہی کی لذت محسوس کرے۔ یہ بات صرف اسی شخص کو حاصل ہوتی ہے، جو پوشیدہ اور علانیہ اللہ تعالی کی اطاعت کرتا ہے۔ امام وہیب بن ورد رحمہ اللہ سے پوچھا گیا: ’’ھل یجد حلاوۃ الطاعۃ من عصی؟ قال: لا، ولا من ہم‘‘ [کیا وہ شخص بھی اطاعت کی لذت پاتا ہے جس نے (اللہ عزوجل کی) نافرمانی کی ہو؟ انھوں نے جواب میں کہا: نہیں، بلکہ وہ شخص بھی اس کی لذت سے محروم رہتا ہے جس نے نافرمانی کا محض ارادہ کیا ہے]
[1] صحیح البخاري، رقم الحدیث (۶۱۳۷) [2] مسند أحمد (۶/۲۵۶) مسند البزار (۲/۴۶۰) اس کی سند میں ’’عبد الواحد بن قیس‘‘ ضعیف ہے۔ [3] مسند أحمد (۱/۳۰۷)