کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد3) - صفحہ 211
[اپنا سلسلہ نسب اتنا سیکھ لو جس سے تم صلہ رحمی کرسکو] 9۔ دوسری مرفوع حدیث کے الفاظ یہ ہیں: (( تَعَلَّمُوْا مِنْ أَنْسَابِکُمْ مَا تَصِلُوْنَ بِہٖ أَرْحَامَکُمْ، ثُمَّ انْتَہُوْا، وَتَعَلَّمُوْا مِنَ الْعَرَبِیَّۃِ مَا تَعْرِفُوْنَ بِہٖ کِتَابَ اللّٰہِ، ثُمَّ انْتَہُوْا، وَتَعَلَّمُوْا مِنَ النُّجُوْمِ مَا تَہْتَدُوْنَ بِہٖ فِيْ ظُلُمَاتِ الْبَرِّ وَالْبَحْرِ ثُمَّ انْتَہُوْا )) [1] [تم اپنا سلسلہ نسب اتنا سیکھ لو جس سے تم صلہ رحمی کر سکو، پھر مزید علم سے رک جاؤ۔ عربی کا اتنا علم حاصل کرو جس سے تم اللہ کی کتاب کا علم حاصل سکو، پھر رک جاؤ۔ علمِ نجوم اتنا حاصل کرو جس کے ذریعے تم خشکی اور تری کے اندھیروں میں راہ نمائی پا سکو، پھر رک جاؤ] اس کی سند میں ’’ابن لہیعہ‘‘ راوی ضعیف ہے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا ہے: ’’تعلموا من النجوم ما تھتدون بہ في برّکم وبحرکم ثم أمسکو أو تعلموا من النسب ما تصلون بہ أرحامکم، وتعلموا ما یحل لکم من النساء وما یحرم علیکم، ثم انتھوا‘‘[2] (رواہ ابن زنجویہ من طریق نعیم بن ھند) [اتنا علمِ نجوم سیکھو جس کے ذریعے تم برو بحر میں راہنمائی حاصل کر سکو، پھر اس سے رک جاؤ یا سلسلہ نسب اتنا سیکھ لو جس سے تم صلہ رحمی کر سکو، نیز تم اس بات کو جان سکو کہ کون سی عورتیں تمھارے لیے حلال ہیں اور کون سی تم پر حرام ہیں، بس تمھارے لیے اتنا علم ہی کافی ہے] عمر رضی اللہ عنہ سے ایک دوسری روایت میں یہ الفاظ مروی ہیں: ’’تعلموا من النجوم ما تعرفون بہ القبلۃ والطریق‘‘[3] [صرف اتنا علمِ نجوم سیکھو جس کے ذریعے تم قبلہ اور راستہ معلوم کر سکو] امام نخعی رحمہ اللہ راستے جاننے کے لیے علم نجوم پڑھنے میں کوئی حرج نہیں قرار دیتے تھے اور چاند کی منازل کا علم حاصل کرنے کی رخصت عنایت فرماتے تھے۔ امام احمد اور اسحاق بن راہویہ نے اس میں یہ رخصت دی ہے:
[1] شعب الإیمان (۲/۲۶۸) [2] مسند الفردوس للدیلمي (۱/۲۷) اس کی سند ضعیف ہے۔ تفصیل کے لیے دیکھیں: السلسلۃ الضعیفۃ (۳۴۰۸) [3] شرح السنۃ (۱۲/۱۸۳)