کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد3) - صفحہ 208
﴿ یَعْلَمُوْنَ ظَاھِرًا مِّنَ الْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا وَ ھُمْ عَنِ الْاٰخِرَۃِ ھُمْ غٰفِلُوْنَ ﴾
[الروم: ۷]
[وہ دنیا کی زندگی میں سے ظاہر کو جانتے ہیں اور وہ آخرت سے وہی غافل ہیں]
احادیث میں نافع اور غیر نافع علم کا بیان:
سنت مطہرہ میں بھی علم کو نافع اور غیر نافع کی طرف تقسیم کیا گیا ہے۔ غیر نافع علم سے پناہ مانگی ہے اور علم نافع کا سوال کیا گیا ہے۔
1۔ سیدنا زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں دعاے مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم یوں منقول ہے:
(( اَللّٰهمَّ إِنِّي أَعُوْذُ بِکَ مِنْ عِلْمٍ لَّا یَنْفَعُ وَمِنْ قَلْبٍ لَّا یَخْشَعُ وَمِنْ نَفْسٍ لَّا تَشْبَعُ وَمِنْ دَعْوَۃٍ لَّا یُسْتَجَابُ لَہَا )) [1]
(رواہ مسلم و خرجہ أھل السنن من وجوہ متعددۃ رفعاً)
[اے اللہ! میں، ایسے علم سے جو نفع دینے والا نہ ہو، ایسے دل سے جو ڈرنے والا نہ ہو، ایسے نفس سے جو سیر ہونے والا نہ ہو اور ایسی دعا سے جو قبول ہونے والی نہ ہو، تیری پناہ مانگتا ہوں]
بعض روایات میں یہ الفاظ بھی مروی ہیں:
(( وَمِنْ دُعَائٍ لَّا یُسْمَعُ )) [2] [اور ایسی دعا سے جو سنی نہ جائے]
2۔ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یوں فرماتے تھے:
(( اَللّٰہُمَّ إِنِّيْ أَسْأَلُکَ عِلْمًا نَافِعًا وَ أَعُوذُ بِکَ مِنْ عِلْمٍ لَا یَنْفَعُ )) [3] (رواہ النسائي)
[اے اللہ! میں تجھ سے علم نافع کا سوال کرتا ہوں اور غیر نافع علم سے تیری پناہ مانگتا ہوں]
3۔ ایک دوسری حدیث کے الفاظ یہ ہیں:
(( سَلُوْا اللّٰہَ عِلْماً نَافِعاً وَتَعَوَّذُوْا بِاللّٰہِ مِنْ عِلْمٍ لَّا یَنْفَعُ )) [4] (رواہ ابن ماجہ)
[1] صحیح مسلم، رقم الحدیث (۲۷۲۲) سنن أبي داؤد، رقم الحدیث (۱۵۴۸) سنن الترمذي، رقم الحدیث (۳۴۸۲) سنن النسائي، رقم الحدیث (۵۴۵۸) سنن ابن ماجہ، رقم الحدیث (۲۵۰)
[2] سنن أبي داؤد (۱۵۴۸) سنن الترمذي (۳۴۸۲) سنن النسائي (۵۴۴۲) سنن ابن ماجہ (۳۸۳۷)
[3] سنن النسائي الکبریٰ، رقم الحدیث (۷۸۶۷)
[4] سنن ابن ماجہ، رقم الحدیث (۳۸۴۳)