کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد3) - صفحہ 207
نکل گیا، پھر شیطان نے اسے پیچھے لگا لیا تو وہ گمراہوں میں سے ہوگیا اور اگر ہم چاہتے تو اسے ان کے ذریعے بلند کر دیتے، مگر وہ زمین کی طرف چمٹ گیا اور اپنی خواہش کے پیچھے لگ گیا]
نیز فرمایا:
﴿ فَخَلَفَ مِنْم بَعْدِ ھِمْ خَلْفٌ وَّرِثُوا الْکِتٰبَ یَاْخُذُوْنَ عَرَضَ ھٰذَا الْاَدْنٰی﴾
[الأعراف: ۱۶۹]
[پھر ان کے بعد ان کی جگہ نالائق جانشین آئے، جو کتاب کے وارث بنے، وہ اس حقیر دنیا کا سامان لیتے ہیں]
مزید فرمایا: ﴿ وَاَضَلَّہُ اللّٰہُ عَلٰی عِلْمٍ﴾[الجاثیۃ: ۲۳] [اور اللہ نے اسے علم کے باوجود گمراہ کر دیا] اس آیت کا مطلب و مفہوم یہ ہے کہ جس کو اللہ نے گمراہ کر دیا، اس کا علم غیر نافع ہے۔
علم سحر ایک غیر نافع چیز ہے:
وہ علم جس کا ذکر بطورِ ذم ہوا ہے، اس میں سے ایک سحر اور جادو کا علم ہے، جس کے متعلق اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے:
﴿ وَ یَتَعَلَّمُوْنَ مَا یَضُرُّھُمْ وَ لَا یَنْفَعُھُمْ وَ لَقَدْ عَلِمُوْا لَمَنِ اشْتَرٰ ہُ مَا لَہٗ فِی الْاٰخِرَۃِ مِنْ خَلَاقٍ﴾[البقرۃ: ۱۰۲]
[اور وہ ایسی چیز سیکھتے تھے جو انھیں نقصان پہنچاتی اور انھیں فائدہ نہ دیتی تھی۔ حالانکہ بلاشبہہ یقینا وہ جان چکے تھے کہ جس نے اسے خریدا، آخرت میں اس کا کوئی حصہ نہیں]
نیز غیر نافع علم کو بیان کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿ فَلَمَّا جَآئَتْھُمْ رُسُلُھُمْ بِالْبَیِّنٰتِ فَرِحُوْا بِمَا عِنْدَھُمْ مِّنَ الْعِلْمِ وَحَاقَ بِھِمْ مَّا کَانُوْا بِہٖ یَسْتَھْزِؤُن﴾[الغافر: ۸۳]
[پھر جب ان کے رسول ان کے پاس واضح دلیلیں لے کر آئے تو وہ اس پر پھول گئے جو ان کے پاس کچھ علم تھا اور انھیں اس چیز نے گھیر لیا جس کا وہ مذاق اڑاتے تھے]
مزید فرمایا: