کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد3) - صفحہ 200
عبارات مبارکات کا مطالعہ کرے گا تو اس کے دل میں یہ اعتقاداتِ صحیحہ راسخ ہو جائیں گے اور اہلِ علم کی طرح طرح کی تقریرات و تحریرات سے اس کے فہم وشعور میں ایک طرح کا ملکہ راسخہ پیدا ہو گا۔ ان اعتقادات و مسائل کے دلائل اصولِ دین کی کتب مطولہ میں مرقوم ہیں، بنا بریں اختصار واقتصار کی غرض سے انھیں یہاں درج نہیں کیا گیا، بلکہ اہلِ علم کے اقوال و معانی کے نقل کرنے ہی پر اکتفا کیا گیا ہے۔ براہین وحجج کے بیان کی جگہ کتبِ فن ہے۔ ان کتابوں کے علاوہ عقائد کے مختصر رسائل میں، جو عربی، اردو یا فارسی میں خاص میری تالیف ہیں، مذکورہ عقائد کے دلائل و نصوص تصحیح وتنقید کے ساتھ مرقوم ہیں، جیسے رسالہ ’’الانتقاد الرجیح بشرح الاعتقاد الصحیح‘‘ رسالہ ’’قطف الثمر في عقیدۃ أہل الأثر‘‘ رسالہ ’’القائد إلی العقائد‘‘ رسالہ ’’بغیۃ الرائد في شرح العقائد‘‘ یا رسالہ ’’فتح الباب لعقائد أولي الألباب‘‘ وغیرہ۔ مجتہدین ائمہ اربعہ رضی اللہ عنہم کے عقائد، جو ان کے مذاہب کے مقلدین نے لکھے ہیں، إلا ماشاء اللہ متفق ومتحد ہیں۔ اسی طرح صوفیہ رحمہم اللہ کے عقائد اہلِ حدیث اور اہلِ فقہ کے عقائد کے موافق ہیں۔ فقہا، صوفیا، اہلِ حدیث اور اہلِ ظاہر کے درمیان اصولِ دین میں کوئی بڑا اختلاف نہیں ہے۔ دس بارہ مسائل میں اشعریہ اور ماتریدیہ باہم مختلف ہیں۔ دو چار مسئلوںمیں حنابلہ کو، اسی طرح صوفیا کو ان سے اور اہلِ حدیث کو اصولیین مذاہب سے اختلاف ہے۔ رہے باقی عقائد تو اس میں سارے اہلِ سنت یکساں اور برابر ہیں، وللّٰہ الحمد۔ پھر اکثر جگہ اختلاف کا مرجع اور مآل نزاع لفظی کی طرف ہے اور جس جگہ نفسِ مسئلہ میں اختلاف ہے، وہ مسائل انتہائی کم ہیں، اس کے ساتھ ساتھ مسائل کا وہ اختلاف ایک دوسرے کی تکفیر و تضلیل کی طرف نہیں لے جاتا ہے، کیونکہ اکثر کا اعتبار ہوتا ہے اور اکثر کا حکم کل کا حکم ہوتا ہے۔ اینجا ز فیض پیر مغان بزمِ وحدت ست در پردہ دار دیدۂ کثرت نمائی را [یہاں پیر مُغاں (آتش پرستوں کا پیر طریقت) کے فیض سے وحدت کی بزم برپا ہے، اگرچہ پردہ دار کی نگاہ اسے کثرت دکھاتی ہو] ہم نے اس کتاب میں بلند پایہ اہلِ علم کے عقائد کو ذکر کرنے کے لیے جو فصلیں قائم کی ہیں، ان میں جس کسی کے عقیدے کا دوسرے فرقے کے عقیدے سے اختلاف ہے یا وہ اختلاف