کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد3) - صفحہ 192
خاتمہ
طبع اول:
الحمد ﷲ والمنۃ کہ در اوائل شہر ربیع الآخر ۱۲۸۵ ہجری عجالہ نافعہ، حاوی براہین ساطعہ، مثبت صفت استوا و فوقیت از بر اے خدا با تنزیہ از جسم و جسمیت مسمّٰی بہ ’’الاحتواء علی مسئلۃ الاستوائ‘‘ از رشحاتِ قلم فاضلِ ربانی، عالم حقانی، بحر موّاج معقول و منقول، حاوی فروع و اصول، ذو المفاخر والمناصب مولانا سید محمد صدیق حسن خان ۔لا زالت شموس افاضاتہم بازغۃ و اقمار افاداتہم ساطعۃً۔ باہتمام خاک پائے سادات عظام خاکسار حسین علی ۔عفی اللّٰہ عنہ المعاصی والآثام۔ در مطبع گلشن اودھ واقع لکھنؤ مطبوع گردید۔
طبع ثانی:
الحمد ﷲ کہ یہ رسالہ اُردو بعد نظر ثانی مولف موصوف مطبع صدیقی واقع بلدہ بنارس میں باہتمام و تصحیح مجمع فضل و کمال مولوی محمد سعید صاحب مدرس مدرسہ اسلامیہ واقع محلہ دارا نگر بماہ شوال ۱۳۰۲ ہجری۔ حسب فرمایش جماعت کثیرہ موحدین، متبعین مطبوع طبع اہلِ دین ہوا۔ تکرار طبع نے مزا قند مکرر کا دیا۔ تاریخِ طبع یہ آیتِ شریفہ ہے: ﴿نَصْرٌ مِّنَ اللّٰہِ وَفَتْحٌ قَرِیْبٌ﴾اﷲ تعالیٰ خاتمہ ہم سب کا اپنی توحید سدید اتباع رسول حمید صلی اللہ علیہ وسلم پر کرے۔ ایمانِ صحیح اعتقادِ رجیح پر چلاوے، کلمہ طیبہ پر مارے۔ إنہ قریب مجیب وما ذلک علیہ بعزیز!