کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد3) - صفحہ 190
معروف اخبار کے ساتھ مروی ہیں، جو ایک دوسری کی تصدیق کرتی ہیں، حتی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب اور تابعین اور تبع تابعین تک پہنچ جاتی ہیں۔ ان کے بعد جو معروف، مقتدی، متمسک بسنت اور متعلق بآثار امام ہیں وہ کسی بدعت کے ساتھ معروف نہیں ہیں اور نہ ان پر جھوٹ کے ساتھ طعن کیا گیا ہے اور نہ وہ خلاف کے ساتھ ہی بدنام ہیں۔ یہ اہلِ سنت و جماعت کے عقائد اور اصحابِ روایات و اثر اور حاملین علم سنت کے عقائد ہیں، لہٰذا تم ان سے وابستہ ہو جاؤ اور انھیں کو سیکھو سکھاؤ۔ وباللّٰه التوفیق۔ کتبِ عقائد: مذکورہ بالا سب عقائد کو حافظ ابن القیم رحمہ اللہ نے کتاب ’’حادی الأرواح إلی بلاد الأفراح‘‘ میں دو جگہ متفرق ذکر کیا ہے، جب کہ ہم نے ان دونوں مقامات کو ایک جگہ جمع کر کے ان کا ترجمہ کر دیا ہے۔ یہ عقائد شیخ اشاعرہ ابو الحسن کے موافق و مختار ہیں اور ائمہ اہلِ حدیث رضی اللہ عنہم کے بیان کے مطابق ہیں۔ رہے مذاہب ماتریدیہ وغیرہ تو وہ ان کی کتابوں میں لکھے ہیں۔ یہ کتابیں مشہور ومعروف ہیں جیسے ’’فقہ اکبر‘‘ اس کی شرح ’’وصیت امام اعظم‘‘، اس کا ترجمہ ’’عقائد نسفی‘‘، اس کی شرح ’’مواقف‘‘ اس کی شرح ’’تکمیل الایمان‘‘ شیخ عبدالحق دہلوی، کتاب الایمان، رسالہ ’’ما لا بد منہ‘‘ کی شرح کتاب العقائد، احیاء العلوم کی شرح، بحث خدا کی صفات کیمیائے سعادت اور اربعین فی اصول الدین وغیرہ میں۔ ان میں سے بعض کا اردو میں ترجمہ ہو گیا ہے۔ مقلدین ان کتابوں کی بہت قدر کرتے ہیں، لہٰذا ان کے ذکر کی یہاں ضرورت نہیں ہے۔ رسالے کا منہج: اس رسالے میں صرف اہلِ حدیث سلف صالحین کے عقائد کا بیان مقصود تھا، جس شخص کو ان کے ہم عقیدہ اور ہم طریقہ ہونے کا شوق ہو، وہ اس رسالے کے مطابق عقیدہ رکھے اور اہلِ کلام کے جھگڑے اور فساد نیز علماے زمانہ کے عقلی دلائل سے اپنے آپ کو دور رکھے۔ اس کی توفیق بخشنا اللہ کے ہاتھ میں ہے۔ متقی اور دین دار ہونا تقدیر سے ہوتا ہے، اس میں کسی کا کچھ زور نہیں ہے۔ اہل جنت کے عقائد: حافظ ابن القیم رحمہ اللہ نے ان عقائد کو بیان کرنے کے بعد لکھا ہے: