کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد3) - صفحہ 189
لازمی ہے۔ چنانچہ جو کوئی سارے اصحابِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو یا ان میں سے کسی ایک کو گالی دے گا یا ان کی شان گھٹائے گا یا ان پر طعن کرے گا یا ان میں سے کسی ایک پر عیب لگائے گا تو وہ بدعتی، رافضی، خبیث اور مخالفِ سنت ہے۔ اللہ تعالیٰ ایسے شخص کی فرض عبادت قبول کرتا ہے اور نہ نفل، بلکہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے محبت رکھنا سنت اور ان کے حق میں دعا کرنا قربتِ الٰہی کا سبب ہے۔ ان کی اقتدا کرنا راہِ ہدایت کا وسیلہ ہے اور ان کے آثار کو پکڑنا باعثِ فضیلت ہے۔ 81۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد امت کے بہترین شخص ابو بکر رضی اللہ عنہ ہیں، پھر عمر پھر عثمان اور پھر علی رضی اللہ عنہم ہیں۔ بعض لوگوں نے اس حوالے سے عثمان رضی اللہ عنہ ہی پر توقف کیا ہے۔ یہ سب خلفاے راشدین ہدایت یافتہ ہیں۔ پھر ان چاروں کے بعد سارے اصحابِ رسول بہترین لوگ ہیں۔ 82۔ کسی کے لیے یہ جائز نہیں ہے کہ وہ ان کی برائی کرے یا کسی عیب و نقصان کے ساتھ ان پر طعن کرے، لہٰذا جو کوئی ایسا کرے گا تو بادشاہ کے ذمے تادیبی کارروائی کرتے ہوئے اسے سزا دینا واجب ہے، اسے معافی دینے کا حق نہیں ہے، بلکہ اسے ضرور سزا دے اور اس سے توبہ کروائے، پھر اگر وہ توبہ کر لے تو بہتر ہے، ورنہ پھر اسے سزا دے اور اسے ہمیشہ قید میں بند رکھے، یہاں تک کہ اپنی بات سے رجوع کر لے یا قید ہی میں مر جائے۔ 83۔ اہلِ حدیث عرب کا بھی حق اور فضل پہچانے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کے سبب ان سے محبت رکھے، کیونکہ عرب سے محبت ایمان اور ان سے بغض نفاق ہے، نیز وہ کچھ نہ کہے جو شعوبیہ یا رذیل موالی، جو عرب سے محبت نہیں رکھتے ہیں، کہتے ہیں اور ان کی بزرگی کا اقرار نہیں کرتے، کیونکہ ان کا یہ قول بدعت ہے۔ 84۔ جس شخص نے کسب و تجارت یا حلال طریقے سے کمائے ہوئے پاک مال کو حرام کہا تو اس نے جہالت و خطا اور شریعت کی خلاف ورزی کا مظاہرہ کیا، بلکہ سارے مکاسب اپنے طور حلال ہیں، انھیں اللہ و رسول نے حلال کیا ہے۔ آدمی کو چاہیے کہ اپنی جان اور اپنے اہل و عیال کے لیے اپنے رب کا فضل تلاش کرنے کے لیے کوشش کرے۔ جو شخص کسب کا معتقد نہ ہونے کی وجہ سے اس سعی کو ترک کرے گا، وہ مخالفِ شریعت ہے۔ 85۔ دین تو صرف اللہ تعالیٰ کی کتاب آثار وسنن اور روایات صحیحہ کا نام ہے، جو روایات صحیح، قوی اور