کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد3) - صفحہ 185
ہے۔ مومن تو اسے دیکھیں گے، مگر کافر اس کے دیدار سے محروم ہوں گے، کیوں کہ وہ اللہ تعالیٰ سے اوٹ میں رکھے جائیں گے، جیسے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿کَلَّآ اِِنَّھُمْ عَنْ رَّبِّھِمْ یَوْمَئِذٍ لَّمَحْجُوْبُوْنَ﴾[المطففین: ۱۵] [ہر گز نہیں، بے شک وہ اس دن یقینا اپنے رب سے حجاب میں ہوں گے] موسیٰ علیہ السلام نے اس دنیا میں اللہ تعالیٰ سے دیدار کا سوال کیا تھا تو اللہ تعالیٰ نے پہاڑ پر تجلی فرما کر اسے ریزہ ریزہ کر دیا تھا، پھر موسیٰ علیہ السلام کو بتا دیا کہ دنیا میں اس کا دیدار ممکن نہیں ہے، البتہ آخرت میں اس کا دیدار نصیب ہو گا۔
43۔ قیامت کے دن بندے اللہ کے سامنے پیش کیے جائیں گے اور وہ بذات خود ان کا حساب لے گا، اس کے سوا کوئی حساب لینے والا نہیں ہو گا۔
44۔ قرآن مجید اللہ تعالیٰ کا کلام ہے، جس کے ساتھ اس نے کلام کیا ہے اور وہ مخلوق نہیں ہے۔ جس نے یہ گمان کیا کہ قرآن مجید مخلوق ہے، وہ جہمی اور کافر ہے۔ جس نے یہ گمان کیا کہ قرآن اللہ کا کلام ہے، پھر توقف کیا اور یہ نہ کہا کہ وہ مخلوق نہیں تو وہ پہلے موقف اور قول سے بھی زیادہ اخبث ہے۔ جس نے یہ گمان کیا کہ ہماری تلاوت کے الفاظ ہماری مخلوق ہے اور قرآن کلام اللہ ہے تو وہ جہمی ہے۔
45۔ اللہ تعالیٰ نے موسیٰ علیہ السلام سے خود کلام کیا، اپنے ہاتھ سے تورات لکھی اور اس دوران میں اللہ تعالیٰ ہی ان سے ہم کلام رہا۔
46۔ خواب اللہ کی طرف سے سچی وحی ہوتی ہے، جب کہ خواب دیکھنے والا اپنے ایسے خواب میں، جو خواب پریشان و پراگندہ نہیں ہے، جو کچھ دیکھے، کسی عالم کو وہ خواب سنائے، وہ عالم اسے سچا سمجھے اور صحیح طریقے سے تحریف کے بغیر اس کی تعبیر و تاویل بیان کرے تو ایسے خواب کی تعبیر سچی ہوتی ہے۔ پیغمبروں کے خواب وحی تھی۔ اس شخص سے زیادہ جاہل کون ہو گا جو خواب پر طعن کرتا ہے اور گمان کرتا ہے کہ وہ کچھ نہیں ہے۔ ہمیں یہ بات پہنچی ہے کہ جس نے یہ بات کہی وہ غسلِ احتلام کا معتقد نہیں ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے کہ خواب مومن کا ایک کلام ہے جس کے ذریعے سے اللہ تعالیٰ اپنے بندے سے کلام کرتا ہے، [1] کیونکہ خواب اللہ ہی کی طرف سے ہوتا ہے۔
[1] بعض روافض کی کتابوں (بحارالأنوار: ۵۸/۳۱۱) میں ہمیں یہ روایت نظر آئی ہے، البتہ اہلِ سنت کی مستند کتبِ حدیث میں یہ روایت ہمیں نہیں ملی۔ واللّٰه اعلم