کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد3) - صفحہ 184
کیا اور انھیں ہدایت عطا فرمائی۔ کافروں پر وہ مہربان ہوا اور ان کی اصلاح کی اور نہ انھیں راہ دکھائی۔ اگر وہ ان کی اصلاح فرماتا تو وہ سب صالحین بن جاتے اور اگر وہ انھیں راہِ ہدایت دکھاتا تو وہ سب ہدایت یافتہ ہو جاتے۔ اللہ تعالیٰ اس بات پر قادر ہے کہ سب کافروں کو سنوار دے اور ان پر مہربانی فرمائے، یہاں تک کہ وہ مومن بن جائیں، جیسے کہ اس نے فرمایا ہے: ﴿ وَ لَوْ شَآئَ لَھَدٰکُمْ اَجْمَعِیْن﴾[النحل: ۹] [اور اگر وہ چاہتا تو تم سب کو ضرور ہدایت دے دیتا] لیکن اس نے یہی چاہا کہ وہ کافر رہیں، جس طرح کہ اس کے علم میں تھا، لہٰذا اس نے انھیں بے یار و مددگار چھوڑ دیا، انھیں گمراہ کیا اور ان کے دلوں پر مہر لگا دی۔ 34۔ اہلِ حدیث اس بات پر ایمان رکھتے ہیں کہ وہ اپنی زندگی کے کسی نفع و نقصان کے مالک نہیں ہیں، مگر جو اللہ تعالیٰ چاہے، وہ اپنے کام اللہ تعالیٰ کو سونپتے ہیں، اپنی حاجت کو ہر وقت اسی کے سامنے رکھتے ہیں اور ہر حال میں اپنے فقر وفاقے کو اس کے سامنے پیش کرتے ہیں۔ 35۔ اللہ تعالیٰ سنتا ہے شک نہیں کرتا، دیکھتا ہے شک نہیں کرتا، بے جہل جانتا ہے، بے بخل جواد و سخی ہے، نسیان وسہو کے بغیر حفیظ ہے، غیر غافل قریب ہے، بولتا ہے، نظر کرتا ہے، ہنستا ہے، خوش ہوتاہے، محبت کرتا ہے، ناپسند کرتا ہے، دشمن رکھتا ہے، راضی ہوتا ہے، خفا ہوتا ہے، رحم کرتا ہے، بخشتا ہے، معاف کرتا ہے، دیتا ہے، منع کرتا اور روکتا ہے، ہر رات آسمانِ دنیا پر اترتا ہے جس طرح وہ چاہتا ہے، اس جیسی کوئی چیز نہیں، وہ سنتا اور دیکھتا ہے۔ 36۔ بندوں کے دل رحمن کی دو انگلیوں کے درمیان ہیں، وہ جس طرح چاہتا ہے، انھیں اُلٹ پلٹ کرتا ہے۔ 37۔ اللہ تعالیٰ نے آدم علیہ السلام کو اپنی صورت پر اپنے ہاتھ سے پیدا کیا ہے۔ 38۔ قیامت کے دن آسمان و زمین اس کی ہتھیلی میں ہوں گے۔ 39۔ وہ آگ میں اپنا قدم رکھے گا تو وہ لپٹ جائے گی۔ 40۔ وہ اپنے ہاتھ سے ایک قوم کو آگ سے نکالے گا۔ 41۔ جنتی لوگ اس کے چہرے کی طرف نظر کریں گے اور اس کا دیدار کریں گے، لہٰذا وہ اللہ ان کی آؤ بھگت کرے گا اور ان کے سامنے تجلی فرمائے گا۔ 42۔ اللہ تعالیٰ کا قیامت کے دن یوں دیدار کیا جائے گا جس طرح چودھویں رات کا چاند دیکھا جاتا