کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد3) - صفحہ 183
﴿وَّیَبْقٰی وَجْہُ رَبِّکَ ذُو الْجَلاَلِ وَالْاِِکْرَامِ﴾[الرحمٰن: ۲۷] [اور تیرے رب کا چہرہ باقی رہے گا، جو بڑی شان اور عزت والا ہے] 27۔ اللہ کے ناموں سے متعلق یہ نہیں کہا جاتا کہ وہ غیر اللہ ہیں، جس طرح معتزلہ اور خوارج نے کہا ہے۔ 28۔ اللہ تعالیٰ کو ہر چیز کا علم ہے، جس طرح اس نے کہا ہے: ﴿اَنْزَلَہٗ بِعِلْمِہٖ﴾[النسائ: ۱۶۶] [اس نے اسے اپنے علم سے نازل کیا ہے] مزید کہا ہے: ﴿وَ مَا تَحْمِلُ مِنْ اُنْثٰی وَ لَا تَضَعُ اِلَّا بِعِلْمِہٖ﴾[الفاطر: ۱۱] [اور کو ئی مادہ نہ حاملہ ہو تی ہے اور نہ بچہ جنتی ہے مگر اس کے علم سے] 29۔ اللہ تعالیٰ کے لیے سمع و بصر ثابت ہے۔ معتزلہ نے جو اس کی نفی کی ہے، وہ درست نہیں ہے۔ 30۔ اللہ تعالیٰ کے لیے قوت بھی ثابت ہے، جیسے اس کا فرمان ہے: ﴿اَوَ لَمْ یَرَوْا اَنَّ اللّٰہَ الَّذِیْ خَلَقَھُمْ ھُوَ اَشَدُّ مِنْھُمْ قُوَّۃً﴾[فصلت: ۱۵] [اور کیا انھوں نے نہیں دیکھا کہ بے شک وہ اللہ جس نے انھیں پیدا کیا، قوت میں ان سے کہیں زیادہ سخت ہے] 31۔ زمین میں اللہ تعالیٰ کی چاہت کے بغیر کوئی نیکی و بدی نہیں ہوتی، سب چیزیں اس کی خواہش سے ہوتی ہیں، جس طرح اس نے فرمایا ہے: ﴿وَمَا تَشَآئُ وْنَ اِِلَّآ اَنْ یَّشَآئَ اللّٰہُ﴾[التکویر: ۲۹] [اور تم نہیں چاہتے مگر یہ کہ اللہ چاہے] مسلمانوں کا یہ عقیدہ ہے اور وہ اس بات کے قائل ہیں جو اللہ نے چاہا وہی ہوا اور وہ نہ ہوا جو اس نے نہ چاہا۔ چاہا ہم نے ولے نہ چاہا تو نے تیرا چاہا ہوا ہمارا نہ ہوا اللہ! اللہ! کوئی شخص کام کرنے سے پہلے کچھ نہیں کر سکتا اور نہ کوئی اللہ کے علم سے باہر ہو سکتا ہے۔ جس چیز کے متعلق اللہ کے علم میں یہ بات ہے کہ بندہ وہ کام نہیں کرے گا تو بندہ وہ کام نہیں کر سکتا۔ 32۔ اللہ کے سوا کوئی خالق نہیں ہے، بندوں کے افعال اللہ ہی کے پیدا کیے ہوئے ہیں، بندے کسی چیز کو پیدا نہیں کر سکتے۔ 33۔ مومنوں کو اللہ ہی نے اطاعت کرنے کی توفیق بخشی ہے اور کافروں کو بے یارو مددگار چھوڑ دیا ہے۔ ایمان والوں پر وہ مہربان ہوا ہے اور ان کی طرف نظر رحمت سے دیکھا ہے، انھیں درست