کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد3) - صفحہ 182
وہ دوزخ میں نہ جائے گی۔ ایک قوم ہمیشہ دوزخ میں رہے گی، وہ قوم اللہ تعالیٰ کے ساتھ کفر اور شرک کرنے والے، اس کا انکار کرنے والے اور اس کی تکذیب کرنے والے بندوں پر مشتمل ہو گی۔ 22۔ قیامت کے دن موت کو جنت اور جہنم کے درمیان ذبح کر دیا جائے گا۔ 23۔ جنت اور جہنم اور ان دونوں میں جو کچھ ہے، وہ سب کچھ پیدا ہو چکا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے جنت اور دوزخ کے لیے لوگوں کو پیدا کیا ہے۔ جنت اور جہنم اور ان دونوں میں موجود چیزیں کبھی فنا نہ ہوں گی۔ اگر کوئی بدعتی اور مخالف یا کوئی زندیق یہ دلیل پیش کرے : ﴿ کُلُّ شَیْئٍ ھَالِکٌ اِلَّا وَجْھَہٗ﴾[القصص: ۸۸] [ہر چیز ہلاک ہونے والی ہے، مگر اس کا چہرہ] یا اس جیسی کسی اور متشابہ قرآنی آیت کو بہ طور دلیل لائے تو اسے یہ جواب دیا جائے گا کہ ہر چیز جس کا فنا اور ہلاک ہونا اللہ تعالیٰ نے لکھ دیا ہے، وہ ہلاک ہونے والی ہے، جبکہ جنت اور دوزخ کو تو اللہ تعالیٰ نے بقا کے لیے پیدا کیا ہے، فنا و ہلاک ہونے کے لیے نہیں، کیونکہ یہ دونوں چیزیں آخرت سے تعلق رکھتی ہیں نہ کہ دنیا سے جس کو فنا ہونا ہے۔ قیامت قائم ہوتے وقت، اور صور کی آواز پر کبھی حوروں کو موت نہیں آئے گی، کیوں کہ اللہ نے انھیں بقا کے لیے پیدا کیا ہے، فنا کے لیے نہیں، اس نے ان کے حق میں موت نہیں لکھی ہے، لہٰذا جو کوئی اس کے خلاف بات کرے گا، وہ بدعتی، مخالف اور سیدھی راہ سے ہٹا ہوا ہے۔ 24۔ اللہ تعالیٰ کا ایک تخت ہے اور اس تخت کو اٹھانے والے بھی ہیں۔ اللہ تعالیٰ اس تخت کے اوپر ہے اور اس کی کوئی حد نہیں ہے۔ 25۔ بلا کیف اس کے دو ہاتھ ہیں، جس طرح اس نے کہا ہے: ﴿خَلَقْتُ بِیَدَیَّ﴾[صٓ: ۷۵] [میں نے اپنے دونوں ہاتھوں سے بنایا] نیز فرمایا ہے: ﴿یَدٰہُ مَبْسُوْطَتٰنِ﴾[المائدۃ: ۶۴] [اس کے دونوں ہاتھ کھلے ہوئے ہیں] 26۔ بلا کیف اس کی دو آنکھیں ہیں، جیسے اس کا فرمان ہے: ﴿تَجْرِیْ بِاَعْیُنِنَا﴾[القمر: ۱۴] [جو ہماری آنکھوں کے سامنے چل رہی تھی] اس کا ایک چہرہ ہے، جس طرح اس نے فرمایا ہے: