کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد3) - صفحہ 160
’’اس مقام میں حق یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی جہت فوق کو ثابت کیا ہے۔‘‘ اس کے بعد انھوں نے کہا کہ امام مالک، ان جیسے دوسرے لوگوں اور امام ابو الحسن اشعری کا یہی مذہب ہے۔[1] انتھیٰ۔ یہاں سے معلوم ہوا کہ جناب ممدوح نے جو اپنے رسالے ’’حسن عقیدہ‘‘ میں لکھا ہے: ’’حیز وجہت کے معنی میں نہیں‘‘ تو وہ متکلمین حنفیہ کی تقلید میں لکھا ہے اور یہاں جو کہا کہ جہتِ فوق کا ثبوت حق ہے تو یہ بطور تحقیق کے فرمایا ہے اور تحقیق تقلید پر راجح ہے، واللّٰہ أعلم۔ اٹھارواں قول: ’’فرع نابت‘‘ میں ہے کہ جو آیات و احادیث اللہ تعالیٰ کے جزئی حقیقی ہونے پر دلالت کرتی ہیں، نیز اس کے علو، فوق اور آسمان پر ہونے کی آیات و احادیث ہیں، وہ ہم اصل چہارم میں ذکر کریں گے اور یہی تمام محدثین کا مذہب ہے۔ انتھیٰ۔ انیسواں قول: ’’رسالہ نجاتیہ‘‘ میں ہے: ’’اس مقدمے میں بہت سی احادیث وارد ہوئی ہیں جن کا شمار کرنا مشکل ہے۔ نیز صحابہ، تابعین اور تبع تابعین رضی اللہ عنہم اور ائمہ مجتہدین اور ان کے تلامذہ کے اقوال بہت کثرت سے ہیں، مگر آیات و احادیث کا بیان کر دینا ان سے بے نیاز کرتا ہے۔‘‘[2] انتھیٰ۔ بیسواں قول: شیخ محدث محمد فاخر زائر رحمہ اللہ نے امام ابو حنیفہ، ابو الحسن اشعری اور شیخ عبدالقادر جیلانی رحمہم اللہ کا قول نقل کرنے کے بعد فرمایا ہے: ’’کتاب اللہ اور احادیثِ مصطفی پر ایمان لانے والوں، مقلدینِ امام ابو حنیفہ اور شیوخ اشاعرہ
[1] شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمہ اللہ نے امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ سے متعلق ایک استفسار کے جواب میں ان کے دفاع اور تائید میں ایک جواب لکھا تھا جو مکتوباتِ شاہ ولی اللہ میں موجود ہے۔ نیز یہ جواب مولانا محمد بشیر سیالکوٹی حفظہ اللہ کی کتاب ’’حیاۃ الشاہ ولي اللّٰه الدہلوي‘‘ (ص: ۵۴) میں بھی مطبوع ہے۔ [2] رسالہ نجاتیہ (ص: ۲۲)