کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد3) - صفحہ 159
چودھواں قول: حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے ایک رسالہ لکھا ہے جس میں انھوں نے استوا اور فوق کے موضوع پر ساری آیات و احادیث اور تمام آثارِ صحابہ و تابعین اور علماے دین کے تمام اقوال کو جمع کیا ہے۔[1] ذکرہ الشوکانی رحمہ اللّٰہ۔ پندرھواں قول: امام محمد بن علی الشوکانی رحمہ اللہ نے رسالہ ’’الإرشاد والتحف‘‘ میں لکھا ہے: ’’اللہ تعالیٰ کے عرش پر مستوی ہونے کا سلف کا مذہب ہی حق ہے اور اس کے جہت فوق میں ہونے کی صراحت قرآن مجید میں کئی جگہوں پر موجود ہے، اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی کئی ایک احادیث میں اس کی تصریح فرمائی ہے، بلکہ ہر شخص اسے اپنے دل میں پاتا ہے، اپنی فطرت میں اس کا احساس کرتا ہے اور اس کی طبیعت اسے اس کی طرف کھینچتی ہے۔ دعا کرنے والا اپنے ہاتھ اس کی طرف اٹھا کر اشارہ کرتا ہے اور اپنی نظر اس کی طرف اٹھاتا ہے۔ ایسے امور کے پیش آنے کے وقت اس بات میں عالم اور جاہل برابر ہیں۔[2] انتھیٰ ملخصاً۔ سولھواں قول: امام ابو عیسیٰ ترمذی رحمہ اللہ نے فرمایا ہے: ’’اللہ تعالیٰ کا علم، قدرت اور سلطان ہر جگہ ہے، مگر وہ عرش کے اوپر ہے، جس طرح اس نے اپنی کتاب میں بیان کیا ہے۔‘‘[3] انتھیٰ۔ سترھواں قول: شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمہ اللہ نے رسالہ ’’الذب عن ابن تیمیہ رحمہ اللّٰه ‘‘ میں لکھا ہے:
[1] یہ رسالہ ’’العلو للعلي الغفار‘‘ کے نام سے مطبوع ہے۔ [2] التحف في مذاہب السلف (ص: ۷۷) [3] سنن الترمذي (۵/۴۰۳)