کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد3) - صفحہ 155
بعض میں ہے کہ نہیں۔ اس روایت کی تائید میں بیہقی کی روایت موجود ہے۔[1] امام محمد بن عطاس رحمہ اللہ نے بھی اس روایت کو کتاب ’’تنزیہ الذات و الصفات‘‘ میں امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ سے سند کے ساتھ نقل کیا ہے۔ چنانچہ یہ روایت احناف کے خلاف حجت ہے، لہٰذا بعض محقق احناف اس کے قائل بھی ہوئے ہیں۔ دوسرا قول: امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ آسمان پر ہے، مگر اس کا علم ہر جگہ ہے، کوئی جگہ اس کے علم سے خالی نہیں ہے۔‘‘[2] اس روایت سے مالکیہ پر حجت قائم ہو گئی۔ جمہور مالکیہ کا بھی یہی قول ہے۔ إلا ماشاء اللّٰہ۔ تیسرا قول: ’’اعلام الموقعین‘‘ میں ہے کہ امام شافعی رحمہ اللہ نے یہ صراحت کی ہے کہ جس لونڈی نے یہ کہا تھا کہ میرا رب آسمان پر ہے اور تم اللہ کے رسول ہو، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے مکمل ایمان قرار دیا اور اسے آزاد کرنے کا حکم دیا۔[3] انتھیٰ۔ یہ روایت شافعیہ پر حجت ہے، لیکن بعض شافعیہ فوق وعلو کا تو اقرار کرتے ہیں مگر جہت کا انکار کرتے ہیں، بعض شوافع دونوں کے منکر ہیں، جیسے امام رازی رحمہ اللہ وغیرہ۔ چوتھا قول: شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمہ اللہ نے فرمایا ہے کہ شیخ ابو طاہر مدنی رحمہ اللہ نے مجھے اپنے باپ کے خط سے یہ پڑھایا کہ شیخ ابو الحسن نے اپنی کتاب میں کہا ہے کہ میں مسئلہ صفات میں امام احمد رحمہ اللہ کے مذہب پر ہوں کہ اللہ تعالیٰ فوق العرش ہے۔[4] انتھیٰ۔اس قول سے حنابلہ پر حجت قائم ہو جاتی ہے۔ جمہور حنابلہ کا یہی اعتقاد ہے۔ إلا ماشاء اللّٰہ تعالٰی، وللّٰہ الحمد۔بلکہ ان چار گروہوں میں سے
[1] الأسماء والصفات للبیھقي (ص: ۵۴) [2] کتاب العلو للذھبي (ص: ۱۳۸) [3] إعلام الموقعین (۴/۳۳۷) [4] الإبانۃ للأشعري (ص: ۲۰)