کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد3) - صفحہ 150
ساتویں حدیث: اہلِ جنت کے دیدارِ الٰہی کے متعلق بیان ہے: (( فَإِذَا الرَّبُّ قَدْ أَشْرَفَ عَلَیْھِمْ مِّنْ فَوْ قِھِمْ )) (رواہ ابن ماجہ) [1] [یکا یک ان کے رب نے ان کے اوپر سے ان پر جھانکا] کیونکہ جنت عرشِ الٰہی کے نیچے ہو گی اور جنت کی چھت اللہ تعالیٰ کا عرش ہو گا۔ اس حدیث کے لفظ ’’فَوق‘‘ کو ’’فُوْق‘‘ فا کے ضمے سے بھی پڑھا گیا ہے، جس کا معنی سقف یعنی چھت ہے۔ مطلب دونوں الفاظ کا ایک ہی ہے۔ و اللّٰہ اعلم آٹھویں حدیث: (( یَنْزِلُ رَبُّنَا کُلَّ لَیْلَۃٍ إِلَی السَّمَآئِ الدُّنْیَا )) (متفق علیہ) [2] [ہمارا رب ہر رات آسمانِ دنیا کی طرف اترتا ہے] اس حدیث سے جس طرح جہتِ علو ثابت ہوتی ہے، اسی طرح نزول کی صفت بھی ثابت ہوتی ہے، اس کی کیفیت نا معلوم ہے، مگر اس پر ایمان لانا واجب ہے۔ نویں حدیث: (( ثُمَّ یَعْرُجُ الَّذِیْنَ بَاتُوْا فِیْکُمْ )) (رواہ البخاري و مسلم) [3] [پھر وہ فرشتے چڑھتے ہیں جنھوں نے تم میں رات گزاری ہوتی ہے] عروج اوپر کی طرف چڑھنے کو کہتے ہیں، جیسے پہلے بھی یہ بات گزری ہے۔ دسویں حدیث: (( إِلَّا کَانَ الَّذِيْ فِيْ السَّمَآئِ سَاخِطاً عَلَیْھَا )) (أخرجہ مسلم) [4] [مگر وہ (اللہ) جو آسمان میں ہے اس (عورت) پر خفا ہو گا] یعنی جو خاوند کے بلانے پر اس کے پاس نہ جائے گی۔
[1] سنن ابن ماجہ، رقم الحدیث (۱۸۴) [2] صحیح البخاري، رقم الحدیث (۱۰۹۴) صحیح مسلم، رقم الحدیث (۷۵۸) [3] صحیح البخاري، رقم الحدیث (۷۰۴۸) صحیح مسلم، رقم الحدیث (۶۳۲) [4] صحیح مسلم، رقم الحدیث (۱۴۳۶)