کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد3) - صفحہ 149
(( فَقَالَ لَہَا: أَیْنَ اللّٰہُ؟ قَالَتْ: فِيْ السَّمَائِ۔ قَالَ: مَنْ أَنَا؟ قَالَتْ: أَنْتَ رَسُولُ اللّٰہٗ، قَالَ: أَعْتِقْہَا فَإِنَّہَا مُؤْمِنَۃٌ )) (رواہ مسلم)[1] [آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا کہ اللہ کہاں ہے؟ اس لونڈی نے کہا: آسمان میں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا: میں کون ہوں؟ اس لونڈی نے جواب دیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس لونڈی کے مالک سے فرمایا: اسے آزاد کر دے، کیونکہ یہ لونڈی مومنہ ہے] دوسری روایت میں یوں آیا ہے کہ اس نے آسمان کی طرف اشارہ کیا۔[2] یہ حدیث کئی سندوں سے مروی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ان الفاظ میں اس لونڈی سے سوال کرنا کہ ’’اللہ کہاں ہے؟‘‘ اور اس کا جواب دینا کہ ’’اللہ آسمان میں ہے۔‘‘ اللہ تعالیٰ کے لیے جہتِ فوق و علو کی تعیین پر صریح دلالت کرتا ہے۔ پانچویں حدیث: (( رَبُّنَا اللّٰہُ الَّذِيْ فِيْ السَّمَآئِ )) (رواہ أبوداؤد) [3] [ہمارا رب وہ ہے جو آسمانوں میں ہے] اس حدیث میں بھی جہتِ فوق کی کمال صراحت ہے اور مفہوم مخالف کے پیش نظر جہتِ تحت کی نفی ہے۔ چھٹی حدیث: (( اِرْحَمُوْا مَنْ فِيْ الْأَرْضِ یَرْحَمْکُمْ مَّنْ فِيْ السَّمَآئِ )) (رواہ الترمذي) [4] [رحم کرو اُس شخص پر جو زمین میں ہے، رحم کر ے گا تم پر وہ جو آسمان میں ہے] یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
[1] صحیح مسلم، رقم الحدیث (۵۳۷) [2] سنن أبي داؤد، رقم الحدیث (۳۲۸۴) اس کی سند میں ’’عبدالرحمن بن عبداللہ مسعودی‘‘ راوی مختلط ہے، لہٰذا یہ اشارے والی سند ضعیف ہے۔ [3] سنن أبي داؤد، رقم الحدیث (۳۸۹۲) [4] سنن الترمذي، رقم الحدیث (۱۹۲۴)