کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد3) - صفحہ 136
اس حدیث میں بھی جہتِ فوق اور استوا کی کمال صراحت ہے، جسے ہر جاہل، عالم، دیہاتی، شہری، لڑکا، بوڑھا، موافق اور مخالف بے تکلف سمجھتا ہے۔ رہے تاویل کرنے والے، جو بہ ظاہر تنزیہ کے دعوے دار اور حقیقت میں معطلہ ہیں، اگر اسے نہ سمجھیں تو کچھ بعید نہیں ہے۔
عاشق نشدی لذت حرماں نچشیدی
کس پیش تو غم نامۂ ہجراں چہ کشاید
[تو عاشق نہ ہوا اور محرومی کا مزا نہ چکھا، تیرے سامنے کوئی جدائی کی داستانِ غم کیا بیان کرے؟]
٭٭٭