کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد3) - صفحہ 133
ثابت ہوا کہ اللہ تعالیٰ کا علم اور قدرت و سلطان ہر مکان میں ہے اور وہ بذاتہ عرش کے اوپر مستوی ہے، جیسے اس نے قرآن مجید میں اس کی صراحت کی ہے۔ ساری اولادِ آدم اسی بات پر متفق ہے کہ اللہ تعالیٰ تحتِ عالم نہیں ہے اور سوائے عرش کے کسی چیز پر مستوی نہیں ہے۔ پھر جس کسی محقق نے قرب ومعیت وغیرہ کی تاویل و تفسیر نہیں کی اور نہ اسے علم و عون پر محمول کیا تو یہ طریقہ بھی بہت اچھا ہے، کیونکہ ہمیں اللہ تعالیٰ کی ہر صفت پر ایمان لانا واجب ہے۔ استوا کا اقرار کر لینے کے بعد متشابہ صفت کی تاویل کرنا ہم پر واجب نہیں ہے۔ ہم اللہ تعالیٰ کو اپنے ہمراہ اور اپنے قریب تو جانتے ہیں، لیکن اس معیت اور قرب کی کیفیت کو نہیں جانتے۔ ہاں ہم یہ مانتے ہیں کہ وہ اپنی ذات پاک کے اعتبار سے بالاے عرش، مخلوق سے جدا اور جہان سے الگ ہے، واللّٰہ أعلم۔ ٭٭٭