کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد3) - صفحہ 130
پہلی فصل:
اللہ تعالیٰ کے عرش پر مستوی ہونے کے قرآنی دلائل
پہلی آیت:
﴿ اِنَّ رَبَّکُمُ اللّٰہُ الَّذِیْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ فِیْ سِتَّۃِ اَیَّامٍ ثُمَّ اسْتَوٰی عَلَی الْعَرْشِ﴾[الأعراف: ۵۴]
[بے شک تمھارا رب اللہ ہے، جس نے آسمانوں اور زمین کو چھے دن میں پیدا کیا، پھر وہ عرش پر بلند ہوا]
دوسری آیت:
﴿ اِنَّ رَبَّکُمُ اللّٰہُ الَّذِیْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ فِیْ سِتَّۃِ اَیَّامٍ ثُمَّ اسْتَوٰی عَلَی الْعَرْشِ﴾[یونس: ۳]
[بے شک تمھارا رب اللہ ہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھے دنوں میں پیدا کیا، پھر وہ عرش پر بلند ہوا]
موضح القرآن میں ہے کہ اس ملک کا دربار عرش پر ٹھہرا اور تمام کاموں کی تدبیر وہیں سے ہوتی ہے۔ انتہیٰ۔
تیسری آیت:
﴿ اَللّٰہُ الَّذِیْ رَفَعَ السَّمٰوٰتِ بِغَیْرِ عَمَدٍ تَرَوْنَھَا ثُمَّ اسْتَوٰی عَلَی الْعَرْشِ﴾
[الرعد: ۲]
[اللہ وہ ہے جس نے آسمانوں کو بلند کیا بغیر ستونوں کے، جنھیں تم دیکھتے ہو، پھر وہ عرش پر بلند ہوا]