کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد3) - صفحہ 127
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم
دیباچہ
الحمد للّٰہ علی ما أرشد وھدی، وأظھر من أسمائہ الحسنٰی وصفاتہ العلیا، والصلاۃ والسلام علی المصطفی، محمد خاتم الأنبیائ، وعلٰی آلہ وأصحابہ ما طلع نجم و بدیٰ۔ أما بعد:
چاروں فقہی مذاہب ایک مذہب کیسے بن سکتے ہیں؟
یہ بات کسی پر مخفی اور پوشیدہ نہ رہے کہ فرقہ ناجیہ اہلِ سنت وجماعت فروع میں چار گروہ ہیں: حنفی، مالکی، شافعی اور حنبلی۔ ان کا آپس میں ایک دوسرے کی تکفیر اور تضلیل کیے بغیر تین سو اور کچھ مسائل سے زیادہ میں اختلاف نہیں ہے۔ ان مذاہب میں سے ہر مذہب میں جیسے اکثر مسائل حدیث کے موافق ہیں، اسی طرح بعض مسائل حدیث کے مخالف بھی ہیں، جو فقہی مسائل کو کتبِ احادیث پر پیش کرنے سے معلوم ہوتے ہیں۔ جب ان حدیث کے مخالف مسائل کو حدیث کے موافق کر لیا جائے تو چاروں مذہب ایک مذہب میں تبدیل ہو جاتے ہیں اور کسی طرح کا اختلاف باقی نہیں رہتا ہے۔ وہ ایک مذہب جو باقی رہتا ہے وہ محدثین کا مذہب ہے اور اس فرقہ ناجیہ کا مصداقِ کامل ٹھہرتا ہے جس کا وصف (( مَا أَنَا عَلَیْہِ وَ أَصْحَابِيْ ))[1] ہے۔
اصولِ عقائد میں تین گروہ:
فقہی مذاہب کے فروع میں چار گروہوں کی طرح اصولِ عقائد میں تین گروہ ہیں:
1۔حنابلہ۔
2۔ماتریدیہ۔
3۔اشعریہ۔
[1] سنن الترمذي، رقم الحدیث (۲۶۴۱)