کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد3) - صفحہ 123
((یَفِرُّوْنَ بِدِیْنِھِمْ مِنَ الْفِتَنِ )) [1] [وہ اپنے دین کو بچا کر فتنوں سے بھاگتے ہیں] اور حدیث:
(( لَا تَزَالُ طَائِفَۃٌ مِنْ أُمَّتِيْ ظَاہِرِیْنَ عَلَی الْحَقِّ لَایَضُرُّھُمْ مَنْ خَذَلَھُمْ حَتّٰی یَأْتِيَ أَمْرُ اللّٰہِ )) [2]
[میری امت کی ایک جماعت قیامت تک ہمیشہ حق پر قائم رہے گی، ان کی مخالفت کرنے والا ان کا کچھ نقصان نہیں کر سکے گا]
مذکورہ دعوے کی شاہد ہیں۔
فرقہ ناجیہ سے کوئی خاص فرقہ جیسے اشعریہ یا ماتریدیہ یا معتزلہ یا مقلدہ مراد نہیں ہے، بلکہ ((ھُمُ النُّزَّاعُ مِنَ الْقَبَائِلِ))[3] [وہ مختلف قبائل اور فرقوں سے نکلے لوگ ہوں گے] جیسے کہ حدیث میں اس کا بیان ہے۔ یہ وہ فرقہ ہے جو اپنے قول و فعل میں متبع رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہو، وہ کوئی ہو اور کہی ہو۔
شاہ ولی رحمہ اللہ نے ’’حجۃ اللّٰہ البالغہ‘‘ میں کہا ہے:
’’فرقہ ناجیہ وہ ہے جو عقیدے و عمل میں کتاب و سنت کے ظاہر اور جمہور صحابہ و تابعین رحمہم اللہ کے طریقے کے موافق ہو، اگرچہ اس کے درمیان کسی امرِ غیر منصوص میں کچھ اختلاف ہو، اور غیر ناجیہ ہر وہ فرقہ ہے جس نے عقیدہ سلف کے خلاف کوئی عقیدہ یا ان کے اعمال کے خلاف کوئی عمل اختیار کیا ہو۔ واللّٰہ أعلم‘‘[4] انتھیٰ۔
اب میں کہتا ہوں:
’’ھذہ عقیدتي بل عقیدۃ جمیع أہل السنۃ و الجماعۃ، أدین اللّٰہ تعالیٰ بھا، و أعتمد في الدین علیھا ظاہرا إقرارا باللسان و باطنا تصدیقا بالجنان، فإن کل ذلک مما وردت بہ الآیات والأخبار، و شھدت بہ النصوص والآثار، فمن اعتقد جمیع ذلک کان من أہل الحق و عصابۃ السنۃ، و فارق أہل الضلالۃ و حزب البدعۃ‘‘
[1] دیکھیں: صحیح البخاري، رقم الحدیث (۱۹)
[2] صحیح البخاري، رقم الحدیث (۳۴۴۲) صحیح مسلم، رقم الحدیث (۱۹۲۰)
[3] مسند أحمد (۱/ ۳۹۸)
[4] حجۃ اللّٰه البالغۃ (۱/ ۳۵۹)