کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد3) - صفحہ 108
عصمتِ اولیا: ولی کا معصوم ہونا شرط نہیں ہے، بلکہ اس سے غلطی ہو تی ہے۔ شریعت کے بعض علوم اس پر مخفی رہتے ہیں اور بعض امورِ دین اس پر مشتبہ ہو جاتے ہیں۔ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ بعض خوارق کو وہ کرامات سمجھے، جب کہ وہ شیطان کی طرف سے ہوں، تا کہ شیطان اس کا مقام و مرتبہ کم کر دے۔ کشف والہام حجت شرعیہ نہیں ہیں: الہام، کشف اور خواب حجت شرعیہ ہے نہ ان سے کوئی حکمِ شرع ثابت ہوتا ہے۔ کشفِ اولیا میں اکثر خطا ہوتی ہے اور جو الہام و منام حدیث کے خلاف ہو، وہ مردود ہے، اس پر تمام سلف و خلف کا اجماع ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا قول اور بات ہی قطعی حجت ہے اور روایت وحدیث میں کذب اور نسیان کا احتمال ضعیف ہے۔ شرعی خطاب: جب تک انسان عاقل وبالغ رہتا ہے، اس سے امر و نہی ساقط نہیں ہوتا، کیوں کہ خطاباتِ تکالیف عام ہیں اور مجتہدین کا اس پر اجماع ہے۔ فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَاعْبُدْ رَبَّکَ حَتّٰی یَاْتِیَکَ الْیَقِیْنُ﴾[الحجر: ۹۹] [اور اپنے رب کی عبادت کر، یہاں تک کہ تیرے پاس یقین آ جائے] اللہ تعالیٰ سے مایوس یا مامون ہونا دونوں کفر ہیں۔ پہلے فعل کی دلیل فرمانِ باری تعالیٰ: ﴿ اِنَّہٗ لَا یَایْئَسُ مِنْ رَّوْحِ اللّٰہِ اِلَّا الْقَوْمُ الْکٰفِرُوْنَ﴾[یوسف: ۸۷] [بے شک حقیقت یہ ہے کہ اللہ کی رحمت سے نا امید نہیں ہوتے مگر وہی لوگ جو کافر ہیں] ہے اور دوسرے فعل کی دلیل ارشادِ الٰہی: ﴿ فَلَا یَاْمَنُ مَکْرَ اللّٰہِ اِلَّا الْقَوْمُ الْخٰسِرُوْنَ﴾[الأعراف: ۹۹] ہے۔ مومن کا ایمان خوف و امید کے درمیان ہوتا ہے۔ صرف رجا و امید مرجیہ کا مذہب ہے اور صرف خوف خوارج کا مشرب و مذہب ہے۔ اہلِ سنت امیدوار اور اندیشہ دار ہیں اور یہی حق وسچ ہے۔ کاہن کی تصدیق کرنا کفر ہے: کاہن کی دی ہوئی غیبی خبر کی تصدیق کرنا کفر ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: