کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد2) - صفحہ 99
ہزاروں کی تعداد میں اسے مفت تقسیم کرتے رہتے ہیں، جیسا کہ کئی سال سے آل انڈیا اہلِ حدیث کانفرنس، جماعت اہلِ حدیث کے مشہور مخیر جناب حافظ حمید اللہ صاحب سوداگر دہلی (والد ماجد حافظ محمد یحییٰ صاحب موجودہ امیر مرکزی جمعیت اہلِ حدیث ہند) اور میاں عطاء الرحمن صاحب مالک مدرسہ دار الحدیث رحمانیہ کا شعار ہے۔ [1] مولانا رشید احمد گنگوہی لکھتے ہیں کہ کتاب ’’تقویۃ الایمان‘‘ نہایت عمدہ سچی کتاب اور موجبِ قوت و اصلاحِ ایمان ہے۔ قرآن وحدیث کا مطلب پورا اس میں ہے۔ اس کا مولف ایک مقبول بندہ تھا۔ یہ کتاب ردِ شرک وبدعت میں لا جواب ہے۔ استدلال اس کے بالکل کتاب اللہ اور احادیث سے ہیں۔ اس کا رکھنا اور پڑھنا اور عمل کرنا عین اسلام ہے اور موجب اجر کا ہے۔ اس کے رکھنے کو جو برا کہتا ہے، وہ فاسق وبدعتی ہے۔ بڑے بڑے عالم اہلِ حق اس کو پسند کرتے ہیں۔[2] مزید دوسری جگہ فرماتے ہیں کہ اس کتاب (تقویۃ الایمان) سے بہت استفادہ کیا گیا۔ شاہ اسماعیل رحمہ اللہ کی زندگی میں اس کی بدولت تقریباً ڈھائی لاکھ لوگ راہِ حق پر چل پڑے۔ ان کی زندگی کے بعد تو اس سے فیض یاب ہونے والوں کا کوئی حساب ہی نہیں۔ [3] شیخ الاسلام علامہ ابو الوفا ثناء اللہ امر تسری رحمہ اللہ (م ۱۹۴۸ء) کا بیان ہے کہ شاہ اسماعیل شہید رحمہ اللہ نے ’’تقویۃ الایمان‘‘ لکھی، جس میں محض قرآن وحدیث کے آئینے میں اسلام کی سچی تصویر دکھائی۔ اس کتاب اور آپ کے مواعظ کا اہلِ دہلی بلکہ اہلِ ہند پر بہت اچھا اثر ہوا۔ اللہ کے فضل سے کتاب ’’تقویۃ الایمان‘‘ اتنی مقبول ہوئی کہ آج اسلامی کتب میں کتاب اللہ کے بعد یہی کثیر الاشاعت ہے۔ اس کے برابر کوئی کتاب اتنی کثیر الاشاعت نہیں۔ ذلک فضل اللّٰہ۔ توحید پسند علما نے اس کو بہت پسند کیا۔ [4] اسی طرح مولانا محمد اسماعیل سلفی رحمہ اللہ گوجرانوالہ (متوفیٰ ۱۳۸۷ھ مطابق ۱۹۶۸ء) کا بیان ہے کہ آج سے تقریباً ڈیڑھ سو سال پہلے ہندوستان سے ایک تحریک اٹھی جس کی قیادت حضرت سید احمد
[1] تراجم علماے حدیث ہند (ص: ۱۰۸) [2] فتاویٰ رشیدیہ (ص: ۱۲۲) [3] دیکھیں: أرواح ثلاثہ (ص:۸۲) أمیر الروایات (ص: ۹۲) مطبوعہ لاہور۔ [4] اخبار ’’اہل حدیث‘‘ امرتسر (مجریہ ۱۸/ذوالحجہ ۱۳۵۱ھ) یادگار مجلہ اہل حدیث، مرکزی جمعیت اہلِ حدیث مطبوعہ محرم الحرام ۱۴۲۵ھ۔ (ص: ۱۰۴-۱۰۵)