کتاب: مجموعہ رسائل عقیدہ(جلد2) - صفحہ 89
’’اسی طرح جو آدمی توحید ورسالت کا قائل ہے، مگر اتباعِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نہیں کرتا ہے، بلکہ متبعِ بدعات اور خواہشِ نفسانی کا پیروکار ہے، وہ بھی مومن ومسلم اور محسن نہیں ہے، کیونکہ جہنم سے نجات کی امید اور جنت میں دخول کی توقع نہیں ہو سکتی ہے ۔۔۔ الخ۔‘‘ (مقدمہ، ص: ۴۸) نواب رحمہ اللہ نے مزید لکھا ہے: ’’اس بنیاد پر اس رسالے میں اتباعِ سنت اور اجتنابِ بدعت کا بیان کیا جاتا ہے۔ اس اجمال کی تفصیل کو کتاب ’’دین خالص‘‘ میں بیان کیا گیا ہے، اس لیے کہ وہ کتاب اس باب میں ایک جامع تالیف ہے ۔۔۔ الخ۔‘‘ (مقدمہ، ص:۴۸) کسی کتاب کی تقدیم میں اصل مسئلے سے ہٹ کر استطراد کی گنجایش نہیں ہوتی، لیکن چونکہ خود نواب صاحب رحمہ اللہ نے زیر تقدیم کتاب کے مقدمے میں ’’الدین الخالص‘‘ کا نام لے لیا ہے، اس لیے دراز نفسی کے طور پر ایک چھوٹی سی بات عرض کرنا چاہوں گا۔ نواب صاحب کی شخصیت عظیم ومتنوع محاسن وکمالات کی جامع تھی۔ ہر شخص آپ کے تذکرے کے وقت مدح و ستایش کے جملے رقم کرتا ہے اور آپ کی عملی و دینی خدمات کو سراہتا ہے، لیکن مدح و ستایش اور تحسین وتمجید کے یہ جملے اکثر عمومی انداز کے ہوتے ہیں اور ان کے اندر توحید و اتباعِ سنت کی اس خاص دعوت پر روشنی نہیں پڑتی جسے نواب صاحب کا مقصود اولین اور آپ کی دینی وعلمی جدوجہد کا حاصل کہا جا سکتا ہے۔ چند برس پہلے کی بات ہے، شہر بھوپال ہی میں رابطہ ادب اسلامی کا سیمینار بہ عنوان ’’أدب الدعوۃ والإصلاح‘‘ منعقد ہوا تھا۔ خاکسار نے اس کے لیے ’’الدین الخالص‘‘ ہی کو موضوع بنایا تھا۔ عربی زبان کی اس کتاب میں علامہ نواب رحمہ اللہ نے توحید اور اتباعِ سنت کے مسائل کو جس طرح منقح کیا ہے اور اپنے دور کے فکری وعملی انحراف کی جو جامع وموثر تصویر پیش کی ہے، اس کا حق تو میں ادا نہ کر سکا، پھر بھی یہ مجھے اطمینان ہے کہ علما کی اس مجلس میں نواب صاحب کی کتاب ’’الدین الخالص‘‘ کا عربی زبان میں ایک مختصر تعارف آ گیا۔ بعد میں یہ مقالہ ’’صوت الأمۃ‘‘ کے مارچ واپریل ۱۹۹۳ء کے دو شماروں میں شائع ہوا۔